دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیانفل نماز بیٹھ کر پڑھنے سے ثواب کم ملتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نفل نماز کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر دونوں طرح پڑھنا درست ہے،لیکن جب کوئی عذر نہ ہو،تو نفل نماز کھڑے ہوکر پڑھنی چاہئے کہ کھڑے ہو کر نفل نماز پڑھنا افضل ہے۔اگر بغیر کسی شرعی عذر و مجبوری کے بیٹھ کر نفل پڑھے تو کھڑے ہوکر پڑھنے کے مقابلے میں آدھا ثواب ملے گا۔
بلا عذر بیٹھ کر نفل نماز پڑھنا، جائزہے، لیکن اس سے ثواب آدھا ہوجاتا ہے ،اس کے متعلق صحیح بخاری شریف میں ہے:
”عن عمران بن حصین قال: سألت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا، فقال: إن صلى قائما فهو أفضل ومن صلى قاعدا، فله نصف أجر القائم“
ترجمہ:حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے ،کہتے ہیں ،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مرد کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال کیا ،تو آپ علیہ الصلٰوۃ و السلام نے ارشاد فرمایا :اگر اس نے کھڑے ہوکر نماز پڑھی تو یہ افضل ہے اور جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی ، تو اس کے لیے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے کے ثواب کے مقابلے میں آدھا ثواب ہے ۔(صحیح البخاری ،باب صلوٰۃ القاعد،ج02،ص 47،دار طوق النجاۃ)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ” یہاں سوال نفل نماز کے بارے میں تھا۔جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص نفلی نماز قیام پر قادر ہوتے ہوئے بیٹھ کر پڑھے تو اسے آدھا ثواب ملے گا۔“ (مراٰۃ المناجیح، جلد 2، صفحہ266، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
بہار شریعت میں ہے:” کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت ہو جب بھی بیٹھ کر نفل پڑھ سکتے ہیں، مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے کہ حدیث میں فرمایا: ’’بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نصف ہے۔‘‘اور عذر کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھے ،تو ثواب میں کمی نہ ہوگی۔ یہ جو آج کل عام رواج پڑ گیا ہے کہ نفل بیٹھ کر پڑھا کرتے ہیں، بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید بیٹھ کر پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں، ایسا ہے تو ان کا خیال غلط ہے۔ وتر کے بعد جو دو رکعت نفل پڑھتے ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور اس میں اُس حدیث سے دلیل لانا کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے وتر کے بعد بیٹھ کر نفل پڑھے۔ صحیح نہیں کہ یہ حضور(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)کے مخصوصات میں سے ہے۔“(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 671،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2253
تاریخ اجراء:26شوال المکرم1446ھ/25اپریل2025ء