
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض بنیان ایسی ہوتی ہیں کہ زیادہ فِٹ ہونے کی وجہ سے یا چھوٹی ہونے کی وجہ سے وہ جسم پر خود بہ خود فولڈ ہوجاتی ہیں، تو بنیان کے فولڈ ہونے کی صورت میں نماز ادا کرنے کا کیا حکم ہوگا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کپڑا فولڈ کر کے یعنی موڑ کر نماز پڑھنے سے حدیثِ پاک میں منع فرمایا گیا ہے اور اس حالت میں پڑھی گئی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے، مگر مطلقاً کپڑے کے فولڈ ہونے یا کرنے سے نماز مکروہ تحریمی نہیں ہوتی ، بلکہ اس کی بنیاد ایک خاص ضابطے پر ہے، اور وہ ضابطہ یہ ہے کہ کپڑے کا اس انداز میں فولڈ ہونا،یا اُسے فولڈ کرنا کہ جو خلافِ معتاد ہو،یعنی عادۃ اور عموماً اُس اندا زمیں کپڑے کو فولڈ نہ کیا جاتا ہو،تو اُس انداز میں فولڈ کر کے نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی اور گناہ ہوتا ہے، اور ایسی نماز کو دہرانا واجب ہوتا ہے۔بنیان کی فولڈنگ کو اگر اس ضابطے کے مطابق دیکھا جائے تو بنیان کے نیچے والے حصے کا،بنیان کے فِٹ یا چھوٹے ہونے کی وجہ سے فولڈ ہونا خلافِ معتاد نہیں ہوگا ،کیونکہ عام طور پر بنیان کے نیچے کا کچھ نا کچھ حصہ کبھی تو اٹھنے بیٹھنے میں فولڈ ہو جاتا ہے، اور کبھی اگر بنیان فِٹ یا چھوٹی ہو،تو بھی اس کے نیچے کے حصے پر ایک آدھ بَل آ جاتا ہے، لہذا یہ فولڈنگ خلاف معتاد نہیں ہوگی اور اس حالت میں نماز پڑھنے سے نماز درست ہوجائے گی، مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہرگز نہیں ہوگی۔
صحیح بخاری شریف کی حدیث پاک ہے:
عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم قال: امرت أن اسجد علی سبعۃ، لا أکف شعرا ولا ثوبا
ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ،ارشاد فرمایا:کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں، اور بالوں اور کپڑوں کو نہ لپیٹوں۔ (صحیح بخاری،باب لا یکف ثوبہ فی الصلاۃ، صفحہ 350، رقم الحدیث: 816، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
اس حدیث پاک کی شرح میں مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ نزہۃ القاری شرح صحیح بخاری میں لکھتے ہیں: ’’یعنی کپڑوں کو غیر معتاد طریقے سے سمیٹنا،مثلاً آستین چڑھالینا، یا تہبند اور پاجامے کو گھڑس لینا (یعنی فولڈ کرنا)، اس سے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے‘‘۔ملتقطاً۔(نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد 2، صفحہ 383، فرید بک اسٹال، لاھور)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سےفتاوی امجدیہ میں تہبند کے نیچے لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھنے کے متعلق سوال ہوا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا: ”لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے “
اس کے حاشیہ میں مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”لنگوٹ میں اگرچہ کپڑا موڑا جاتا ہے اور گھڑ لیا جاتا ہے، مگر یہ کف ثوب نہیں، کف ثوب غیر معتاد طریقے پر کپڑے کے گھڑنے اور موڑنے کو کہتے ہیں۔“ (فتاوی امجدیہ، جلد 1، صفحہ193، مکتبہ رضویہ، کراچی)
خلیلِ ملت مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی خلیلیہ میں لکھتے ہیں: ’’شلوار کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا، یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے میں داخِل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ اور نماز اِس حالت میں ادا کرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے، اس کے برخلاف اُس کا استعمال۔ جیسا کہ عالمگیری میں ہے۔‘‘ (فتاوی خلیلیہ، جلد 1، صفحہ 246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: FAM-507
تاریخ اجراء: 09 صفر المظفر1446ھ/15 اگست2024ء