گرمی میں بنیان پہن کر نماز پڑھنا

بنیان پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

گرمی کی وجہ سے صرف بنیان پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کپڑے موجود ہوتے ہوئے صرف بنیان میں نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی یعنی نا پسندیدہ عمل ہے کیونکہ ہر ایسے لباس میں نماز پڑھنا جسے پہن کر بندہ معزز لوگوں کے پاس نہ جا سکے مکروہ تنزیہی ہے لہذا صاف ستھرےاورپورے کپڑے پہن کر نماز پڑھی جائے۔

در مختار میں ہے

(و صلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (و مهنة) أي خدمة ان لہ غیرھا

ترجمہ: گھر کے کام کاج والے کپڑوں میں جنہیں گھر میں پہنتا ہے یا نوکری و ملازمت کے کپڑوں میں نماز مکروہ ہے، اگر ان کے علاوہ دوسرے کپڑےاس کے پاس موجود ہوں۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

قال في البحر و فسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته و لا يذهب به إلى الأكابر، و الظاهر أن الكراهة تنزيهية

ترجمہ: بحر میں فرمایا کہ اس کی وضاحت شرح وقایہ میں یوں ہے کہ اس سے وہ لباس مراد ہے ، جو گھر میں پہنتا ہے اور وہ لباس پہن کر معززین کے پاس نہیں جاتااور ظاہر یہ ہے کہ یہ کراہت تنزیہی ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 1، صفحہ 640 ، 641، مطبوعہ: دار الفکر، بیروت)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: "جس کے پاس کپڑے موجود ہوں اور صرف نیم آستین یا بنیان پہن کر نماز پڑھتا ہے تو کراہت تنزیہی ہے اور کپڑے موجود نہیں تو کراہت بھی نہیں۔" (فتاوی امجدیہ، ج 1، صفحہ 193، مطبوعہ: مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3991

تاریخ اجراء: 11 محرم الحرام 1447ھ / 07 جولائی 2025ء