
مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-956
تاریخ اجراء:19ذیقعدۃالحرام1444 ھ/09جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کوئی شخص بھول کر نماز ی کے آگے سے گزر گیا، تو
وہ گناہگار نہیں ہے ۔
فتاوی اجملیہ میں اسی طرح کا سوال ہوا، تو جواباً
ارشاد فرمایا: ’’نمازی کے سامنے سے سہواً گزرنے والے تو گنہگار ہی
نہیں۔ ہاں! قصداًگزرنے والا سخت گنہگار ہے، بہر صورت اس سے نمازی
کی نماز باطل نہیں ہوئی۔“ (فتاوی
اجملیہ، جلد 2، صفحہ 25، شبیر برادرز، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم