
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1801
تاریخ اجراء:18محرم الحرام1446ھ/25جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نماز کے دوران چہرے کے آگے رومال رکھنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
چہرے کے آگے رومال رکھنے سےاگرآپ کی مراد چہرے پر رومال باندھ کر چہرہ چھپانا ہے ،تو نماز میں ناک اور منہ چھپانا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے ، اس سے بچنا واجب ہےاور اگر آپ کی مراد سجدے کی جگہ رومال رکھنا ہے، تو یہ گناہ نہیں اور اس سے نماز پر بھی کوئی فرق نہیں آئے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:” یکرہ التلثم وھو تغطیۃ الأنف والفم فی الصلاۃ ... ونقل ط عن أبی السعود أنھا تحریمیۃ“ ترجمہ: تلثم یعنی نماز میں ناک اور منہ کا چھپانا، مکروہ ہے۔۔۔ اور طحطاوی نے ابوالسعود سے نقل کیا ہے کہ یہ مکروہ تحریمی ہے ۔(درمختار معہ ردالمحتار، کتاب الصلوۃ، جلد1، صفحہ652، دار الفکر، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم