
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2064
تاریخ اجراء: 16 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/19 دسمبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نمازِ وتر میں دعائے قنوت پڑھتے ہوئے کچھ الفاظ بھولے سے رہ جائیں، تو کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر درمیانِ قنوت میں سے بعض الفاظ پڑھنے سے رہ گئے، جس سے معنی فاسد نہیں ہورہا تو نماز ہوجائے گی، سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوگا۔ البتہ مکمل اور درست دعائےقنوت یاد کرنے کی کوشش جاری رکھیں تاکہ وتر میں مکمل دعائے قنوت پڑھنا ممکن ہوسکے کہ اگرچہ بعض دعائے قنوت سے بھی واجب ادا ہوجائے گا، لیکن دعائے قنوت کو مکمل پڑھنا مستحب و مندوب ہے۔
علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ردالمحتار میں فرماتے ہیں:
”ان کان قرا بعضہ حصل المقصود بہ لان بعض القنوت قنوت“
یعنی اگرنمازی نے بعض دعائے قنوت پڑھ لی، تو مقصود (یعنی واجب) حاصل ہوجائے گا، کیونکہ بعض قنوت بھی قنوت ہے۔ (ردالمحتار، جلد 2، صفحہ 541، مطبوعہ: کوئٹہ)
رد المحتار میں ہے:
”و ما أتى به منه كاف فی سقوط الواجب و تكميله مندوب“
یعنی دعائے قنوت کا بعض حصہ بھی ادا کر لیا، تو سقوطِ واجب میں کافی ہوگااور دعائے قنوت کی تکمیل مستحب ہے۔(رد المحتار، جلد 2، صفحہ 540، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم