کیا کسی خاص دعا سے قضائے عمری معاف ہوسکتی ہے؟

مخصوص دعا پڑھنے سے قضائے عمری معاف ہونا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک دعا ہے:

"لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ الملک الحق المبین، لا الہ الا اللہ الحکم العدل المتین، و ربنا ورب آبائنا الاولین، لا الہ الا انت سبحنک انی کنت من الظلمین، لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک و لہ الحمد یحیی و یمیت و ھو حی دائما ابدا لا یموت بیدہ الخیر و الیہ المصیر و ھو علی کل شیئ قدیر۔"

کیا یہ دعا پڑھنے سے قضا نمازیں یعنی قضائے عمری معاف ہوجاتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

یہ الفاظ کسی بھی روایت میں ایک جگہ نہیں ملے، مختلف روایات میں یہ الفاظ الگ الگ بیان کئے گئے ہیں۔ اس لئے مذکورہ کلمات کے پڑھنے میں تو حرج نہیں۔ لیکن کہیں بھی یہ بیان نہیں کیا گیا کہ ان کو پڑھنے سے قضا نمازیں معاف ہوجائیں گی، اور نہ ہی شرعا ایسا کچھ ہے، ایسی نیت واعتقادرکھناباطل و مردود ہے، اور شرعی طور پر ان کو قضاکر کے پڑھنا  فرض ہی رہے گا، کیونکہ نبی پاک صلی تعالیٰ علیہ و سلم کا فرمان ہے: "جو نماز بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے اس کے علاوہ اس کاکوئی کفارہ نہیں۔" لہذا جب تک قضا نمازیں ادا نہ کرلی جائیں اس وقت تک محض کسی دعا وغیرہ کے پڑھنے سے ان کی معافی نہ ہوگی۔

صحیح مسلم میں ہے

"عن أنس بن مالك، قال: قال نبي الله صلى الله عليه و سلم: من نسي صلاة، أو نام عنها، فكفارتها أن يصليها إذا ذكرها"

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نماز پڑھنا بھول جائے یا نماز سے سو جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب اسے یاد آئے تو پڑھ لے۔ (صحیح مسلم، رقم الحدیث 684، ج 1، ص 477،  دار إحياء التراث العربي، بيروت)

صحیح مسلم میں ہی ہے

”عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه و سلم، قال: من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها، لا كفارة لها إلا ذلك“

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو نماز پڑھنا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے، اس کے علاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں۔ (صحیح مسلم، ج 1، ص 477،  دار إحياء التراث العربي، بيروت)

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے ( فارسی) میں اسی طرح کا سوال ہوا، تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا: ( ترجمہ) ”فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو طریقہ (قضائے عمری) ایجاد کر لیا گیا ہے، یہ بد ترین بدعت ہے۔ اس بارے میں جو روایت ہے، وہ موضوع (گھڑی ہوئی) ہے۔ یہ عمل سخت ممنوع ہے۔ ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود، اس جہالتِ قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ حضور پر نور سید المرسلین صلی تعالٰی علیہ و سلم کا رشاد گرامی ہے: جو شخص نماز بھول گیا تو جب اسے یاد آئے اسے ادا کرلے، اس کا کفارہ سوائے اس کی ادائیگی کے کچھ نہیں، اسے امام احمد، بخاری، مسلم (مذکورہ الفاظ بھی اسی کے ہیں)، ترمذی، نسائی اور دیگر محدثین نے حضرت انس رضی تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے۔“ ( فتاویٰ رضویہ، جلد 8، صفحہ 155 ،156، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر: WAT-3832

تاریخ اجراء: 18 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 16 مئی 2025 ء