
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی نمازی نماز پڑھتے ہوئے بے خیالی میں فرض نماز کی دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ شروع کرنے سے پہلے ثناء یا التحیات پڑھ لے اور ان کے مکمل ہونے سے پہلے اس کو یاد آجائے تو وہ فوراً سورۃ الفاتحہ شروع کرلے تو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا یعنی اس پر سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اس نمازی پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، کیونکہ دوسری رکعت میں بھی جب تک قراءت شروع نہ کی جائے اس وقت تک وہ محل ثناء ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص سورۃ الفاتحہ شروع کرنے سے پہلے ثناء پڑھتا ہے، تو چونکہ وہ محل ثناء میں ثنا ء پڑھ رہا ہے، لہٰذا اس پر سجدہ سہو لازم نہیں، یہی حکم سورۃ الفاتحہ سے قبل تشہد پڑھنے کا ہے۔
جب كسی شے کا ذکر اس کے محل میں ہو، تو اس سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا، چنانچہ امام ابن امیر الحاج علیہ الرحمۃ حلبۃ المجلی شرح منیۃ المصلی میں لکھتے ہیں:
قال العبد الضعیف غفر اللہ تعالیٰ لہ: ان ذکر الشیئ فیما ھو محل لہ عینا او حسا لا یوجب سجود السھو
ترجمہ: بندہ ضعیف ( اللہ تعالیٰ ا س کی مغفرت فرمائے) کہتا ہے کہ جب کسی شے کا ذکر ایسی جگہ ہو جو اس شے کیلئے عیناً یا حساً محل ہو، تو اس سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا۔ (حلبۃ المجلی شرح منیۃ المصلی، ج 02، ص 466، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
لہٰذا فرض نماز کی دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ سے پہلے ثناء یا تشہد پڑھنا موجِب سجدہ سہو نہیں کہ یہ خلاف محل نہیں، چنانچہ امام زیلعی علیہ الرحمۃ تبیین الحقائق میں لکھتے ہیں:
لو تشهد في قيامه أو ركوعه أو سجوده فلا سهو عليه؛ لأنه ثناء و هذه المواضع محل الثناء و عن محمد لو تشهد في قيامه قبل قراءة الفاتحة فلا سهو عليه وبعدها يلزمه سجود السهو، و هو الأصح، لأن بعد الفاتحة محل قراءة السورة فإذا تشهد فيه فقد أخر الواجب و قبلها محل الثناء
ترجمہ: اگر کسی نے قیام، رکوع یا سجدہ میں تشہد پڑھی تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں، کیونکہ تشہد ثناء ہے اور یہ تمام جگہیں ثناء کا محل ہیں اور امام محمد علیہ الرحمۃ سے مروی ہے کہ اگر قیام میں فاتحہ سے پہلے تشہد پڑھی تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں اور اگر اس کے بعد پڑھی، تو اس پر سجدہ سہو لازم ہے اور یہی اصح قول ہے، کیونکہ فاتحہ کے بعد سورت پڑھنے کا محل ہے، تو جب اس نے اس محل میں تشہد پڑھی، تو اس نے واجب کو مؤخر کیا اور فاتحہ سے پہلے محلِ ثناء ہے۔ (تبیین الحقائق، ج 01، ص 193، المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)
بہار شریعت میں ہے: ”پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا، سجدۂ سہو واجب ہے اور الحمد سے پہلے پڑھا، تو نہیں۔“ (بہارِ شریعت، ج 01، ص 713، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: HAB-0560
تاریخ اجراء: 29 شوال المکرم 1446ھ / 28 اپریل 2025ء