
مجیب: ابو الحسن جمیل
احمد غوری العطاری
فتوی نمبر:Web-554
تاریخ اجراء: 11ربیع الاول1444 ھ /08اکتوبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز عشا کا وقت فجر کا وقت شروع ہونے
تک ہوتا ہے،لہٰذا فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے کسی نے عشا کے فرض و
وتر پڑھے تب بھی نماز ہوجائے گی، لیکن یاد رہے کہ ہر عاقل
بالغ مکَّلف مسلمان پر اپنی نمازوں کی حفاظت کرنا انتہائی ضروری
ہے اور مرد پر شرعی عذر نہ ہونے کی صورت میں مسجد میں
جماعتِ اُوْلیٰ کے ساتھ نماز
ادا کرنا واجب ہے،اگر بلاعذر شرعی جماعت چھوڑے گا، تو گناہگار ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم