
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-13746
تاریخ اجراء:11 رمضان المبارک 1446 ھ/12 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فجر کے فرض کی دوسری رکعت میں قعدہ کرنے کے بعد بھول کر کھڑے ہوگئےاور تیسری رکعت پڑھنے کے بعد یاد آیا، تو اب حکم یہ ہے کہ چوتھی رکعت بھی ساتھ ملا لے اور چار رکعت پڑھنے کے بعد آخر میں سجدۂ سہو کر لے، اس صورت میں پہلی دو رکعتیں فرض اور آخری دو رکعتیں نفل ہوجائیں گی۔
ایسی صورت میں ادائیگی کا طریقہ یہی ہے جو بیان ہوا، البتہ اگر کسی نے تیسری رکعت ہی پر سجدۂ سہو کر کےسلام پھیر دیا اور چوتھی رکعت نہ ملائی، تب بھی اس کی فرض نماز ادا ہوجائے گی اور اس پر کسی قسم کی قضا بھی لازم نہ ہوگی۔
درمختار میں ہے:”وان قعد فی الرابعۃ مثلا قدر التشھد ثم قام۔۔۔ وان سجد للخامسۃ ۔۔۔ ضم الیھا سادسۃ لو فی العصر وخامسۃ فی المغرب ورابعۃ فی الفجر بہ یفتی لتصیر الرکعتان لہ نفلا والضم ھنا آکد ولا عھدۃ لو قطع ۔۔۔ وسجد للسھو فی الصورتین لنقصان فرضہ بتاخیر السلام فی الاولی وترکہ فی الثانیۃ“یعنی اگر چوتھی رکعت میں بقدر تشہد بیٹھا پھر کھڑا ہو کر پانچویں کا سجدہ کر لیا تو عصر کی نما زمیں چھٹی ، مغرب میں پانچویں اور فجر میں چوتھی رکعت ملائے ، تاکہ دو رکعتیں نفل ہو جائیں، اسی پر فتوی ہے اور یہاں رکعت ملانامؤکد ہے لیکن اگر نماز کو ختم کر دیا تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں ۔اور دونوں صورتوں میں سجدہ سہو کرے کیونکہ پہلی صورت میں سلام میں تاخیر ہوئی اور دوسری صورت میں سلام ترک کیا۔
ردالمحتار میں ہے :” قولہ وضم الیھا سادسۃ ای ندبا علی الاظھر ۔۔۔۔ قولہ ولا عھدۃ لو قطع ای لا یلزمہ القضاء لو لم یضم وسلم لانہ لم یشرع بہ مقصودا “یعنی چھٹی رکعت ملائے ، ظاہر یہ ہے کہ رکعت ملانا مستحب ہے ۔۔۔ نماز ختم کر دی تو اس پر کچھ لازم نہیں یعنی اگر ایک رکعت مزید نہ ملائی تو اس کی قضا لازم نہیں کیونکہ یہ نفل قصدا شروع نہیں کیے ۔(الدر المختار مع ردالمحتار ، جلد2، صفحہ667-668،مطبوعہ: کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے:”قعدہ اخیرہ بھول گیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیاہو ، لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے اور اگر قعدہ اخیرہ میں بیٹھا تھا مگر بقدر تشہد نہ ہوا تھا کہ کھڑا ہو گیا تو لوٹ آئے اور وہ جو پہلے کچھ دیر بیٹھا تھا محسوب ہو گا یعنی لوٹنے کے بعد جتنی دیر تک بیٹھا ، یہ اور پہلے کا قعدہ دونوں مل کر اگر بقدر تشہد ہو گئے ، فرض ادا ہو گیا مگر سجدہ سہو اس صورت میں بھی واجب ہے اور اگر اس رکعت کا سجدہ کر لیا تو سجدہ سے سر اٹھاتے ہی وہ فرض نفل ہو گیا لہذا اگر چاہے تو علاوہ مغرب کے اور نمازوں میں ایک رکعت اور ملا لے کہ شفع پورا ہو جائے اور طاق رکعت نہ رہے اگرچہ وہ نماز فجر یا عصر ہو ، مغرب میں اور نہ ملائے کہ چار پوری ہو گئیں۔۔۔۔ اگر بقدر تشہد قعدہ اخیرہ کر چکا ہے اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔اور نہ لوٹا اور سجدہ کر لیا تو مقتدی سلام پھیر دیں اور امام ایک رکعت اور ملائے کہ یہ دو نفل ہو جائیں اور سجدہ سہو کر کے سلام پھیر ے ۔۔۔۔ اور اگر امام نے ان رکعتوں کو فاسد کر دیا تو اس پر مطلقا قضا نہیں“(بہار شریعت ، جلد1، صفحہ712، مکتبۃ المدینہ ، کراچی، ملتقطا )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم