
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری جامع مسجد اندرونی ہال، صحن اور برآمدے پر مشتمل ہے، ان تینوں جگہوں سے ہٹ کر مسجد کی چار دیواری کے اندر ہی کچھ جگہ خالی ہے، وہاں نماز نہیں ہوتی، وہ فنائے مسجد ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ ہم اس خالی جگہ پر مسجد کا سامان اور ضروری اشیاء رکھنے کے لئے اسٹور بنا سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اس خالی جگہ پر مسجد کا ضروری سامان رکھنے کے لئے اسٹور بنانا، جائز ہے، کیونکہ فنائے مسجد ضروریات مسجد کے لئے ہی ہوتی ہے، لہٰذا وہاں اسٹور بنا سکتے ہیں۔
فتح القدیر اور خزانۃ المفتین میں ہے،
واللفظ للآخر: ”ولا بأس بأن يتخذ في المسجد بيتايوضع فيه الحصير ومتاع المسجد، به جرت العادة من غير نكير“
ترجمہ: بلا انکار لوگوں کی عادت ہونے کی وجہ سے مسجد میں مسجد کی چٹائیاں اور سامان رکھنے کے لیے کمرہ بنانے میں حرج نہیں۔ (خزانۃ المفتین، فصل فی المسجد، صفحہ27، ماخوذ از مخطوطہ)
محیط برہانی میں ہے:
”لا بأس أن يتخذ في المسجد بيت يوضع فيه البواري لتعامل الناس‘‘
ترجمہ: تعامل ناس کی وجہ سے مسجد کی چٹائیاں رکھنے کے لیے مسجد میں ایسا کمرہ بنانے میں حرج نہیں۔ (المحیط البرهانی، کتاب الاستحسان والکراهیۃ، جلد5، صفحہ 400، مطبوعہ بیروت)
فنائے مسجد کی تعریف بیان کرتے ہوئے صدرالشریعہ بدرالطریقہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”فنائے مسجد: جو جگہ مسجد سے باہر اس سے ملحق ضروریات مسجد کیلئے ہے۔‘‘ (فتاوی امجدیہ جلد1، صفحہ399، مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی )
فتاوی فیض الرسول میں سوال ہوا کہ: ”ایک پرانی خام مسجد تھی اس کو شہید کر کے اس کے ۲/۳ حصے پر پختہ مسجد تعمیر ہوگئی ہے اور ۱/۳ حصہ خالی پڑ ا ہوا ہے کیا اس کو دوسرے کاموں میں لاسکتے ہیں مثلا ًاس پر حسب ذیل عمارت بناسکتے ہیں؟ (۱) غسل خانہ (۲) امام کے رہنے کے لیے کمرہ (۳) چٹائی، بدھنا وغیرہ سامان رکھنے کے لیے کمرہ۔۔۔؟ تو جوابا ً ارشاد فرمایا: ”پہلی مسجد جتنے پر تھی اس کے کسی جز پر غسل خانہ حجرہ اور مدرسہ وغیرہ بنانا جائز نہیں ہاں جو حصہ خالی پڑا ہے اگر وہ پہلے مسجد نہ تھا بلکہ فنائے مسجد تھا تو اب اس حصہ پر حجرہ۔۔ وغیرہ بناسکتے ہیں۔‘‘ (فتاوی فیض الرسول، جلد2، صفحہ 362، مطبوعہ نشان منزل پبلی کیشرز، لاھور)
مسجد کے ایک حصے میں ضروریات مسجد کی چیزیں بنانے کے متعلق فتاوی فقیہ ملت میں ہے: ”مسجد بنانے کے لئے زمین دینے سے کل زمین مسجد نہیں ہو جاتی اسی لئے اس زمین کے بعض حصے پر وضو اور استنجاء خانہ و غیره ضروریات مسجد کی چیزیں بنانا بھی جائز ہے۔“ (فتاوی فقیہ ملت، جلد2، صفحہ 165، مطبوعہ اکبر بک سیلرز، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب : مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر : GUJ-0025
تاریخ اجراء : 28صفرالمظفر1447ھ/ 23اگست 2025ء