گٹر کے اوپر بنے کمرے میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

گٹر کے اوپر بنے ہوئے کمرے میں نماز پڑھنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

گھر میں نیچے فلور پر گٹر ہے اور اس کے اوپر کمرہ بنایا ہے اب اس میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نماز کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ جس جگہ نماز پڑھی جا رہی ہو وہ ہر قسم کی نجاست سے پاک ہو، لہذا اگروہ جگہ جہاں نمازپڑھی جارہی ہے، نجاست سےپاک ہے، تواگرچہ نیچے گٹر ہے، تب بھی وہاں نمازپڑھنا، جائز ہے، البتہ! اگر وہاں تک گٹر کی بدبو آتی ہوتو مکروہ ہے اور ظاہر یہی ہے کہ یہاں مکروہ سے مراد مکروہ تنزیہی ہے اور اگر بدبو بھی نہیں آتی تو مکروہ بھی نہیں ہے۔ اس کی نظیریہ ہے کہ فقہائے کرام نے استنجا خانے کی چھت پر نماز پڑھنے کومکروہ قراردیاہے، اور اس کی وجہ یہی بیان فرمائی ہے کہ وہاں نمازی کو ناپسندیدہ بو آتی ہے اور فرمایا کہ ظاہر یہی ہے کہ یہاں مکروہ سے مراد مکروہ تنزیہی ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے

"(أما)شرائط أركان الصلاة:(فمنها) الطهارة بنوعيها من الحقيقية و الحكمية، و الطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب و البدن و مكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، و الطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، و طهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة"

ترجمہ: بہر حال نماز کی شرائط میں سےایک شرط طہارتِ حقیقیہ اور حکمیہ کا حاصل ہونا ہے، طہارت حقیقیہ یہ ہے کہ ( نمازی کے) کپڑے، بدن اور نماز کی جگہ نجاست حقیقیہ سے پاک ہو، اور طہارتِ حکمیہ سے مراد اعضائے وضو کا حدث سے اور تمام ظاہری اعضا کا جنابت سے پاک ہونا ہے۔ (بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، جلد 01، صفحہ 114، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

در مختار میں ہے

"تکرہ فی۔۔۔ کنیف و سطوحھا"

ترجمہ: استنجا خانے میں اور اس کی چھت پر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 1، ص 379 ،381، دار الفکر، بیروت)

علامہ سیداحمد بن محمد بن اسماعیل الطحطاوی رحمۃ اللہ علیہ استنجاخانے کی چھت پرنمازکے مکروہ ہونے کی وجہ اوراس کادرجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

"لخروج الرائحۃ الکریھۃ علی المصلی، و الذی یظھر فی ھذا کراھۃ التنزیہ"

ترجمہ: نمازی کوناپسندیدہ بوآنے کی وجہ سے، اور ظاہر یہی ہے کہ کراہت سے مراد کراہت تنزیہی ہے۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار، ج 1، ص 183، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3857

تاریخ اجراء: 23 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 21 مئی 2025 ء