Ghair Muslim Se Masjid Ki Chhat Waghera Ka Kaam Karwana Kaisa ?

 

غیر مسلم سے مسجد کی چھت  وغیرہ کا کام کروانا کیسا؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1875

تاریخ اجراء:27صفرالمظفر1446ھ/02ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تعمیر شدہ مسجد کے اندر اس کی چھت پر سیلنگ کروانی ہے اور دیواروں پر  ٹائلز لگوانی ہیں، کیا کسی غیر مسلم مثلاً عیسائی وغیرہ سے مسجد کے اندر کا یہ کام کروا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر مسلم سے مسجد کی تعمیر یا سیلنگ وغیرہ کروانے یا ٹائلیں لگوانے  کی اجازت نہیں کہ یہ لوگ ناپاک ہوتے ہیں،  غسل ان کا ہوتا نہیں اور باطنی ناپاکی سب سے بُری  ہے اور ناپاک شخص کا مسجد میں داخلہ حرام ہے، اسی وجہ سے کفار کو مسجد میں آنے دینا قرآن پاک نے منع فرمایا ہے۔

   چنانچہ قرآن کریم پارہ 10سورۃُ التوبہ آیت نمبر 28 میں ارشاد ہوتا ہے:” یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوۡنَ نَجَسٌ فَلَایَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا ترجمۂ کنز العرفان:اے ایمان والو! مشرک بالکل ناپاک ہیں تو اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آنے پائیں۔

             تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے:”دنیا بھر کی مَساجِد میں مشرکوں کا داخلہ ممنوع ہے:یہاں مشرکین کو منع کرنے کے معنی یہ ہیں کہ مسلمان مسجدِ حرام شریف میں آنے سے روکیں۔یہاں اصلِ حکم مسجد ِ حرام شریف میں آنے سے روکنے کا ہے اور بقیہ دنیا بھر کی مساجد میں آنے کے متعلق بھی حکم یہ ہے کہ کفار مسجدوں میں نہیں آسکتے ۔ خصوصاً کفار کو عزت و احترام اور استقبال کے ساتھ مسجد میں لانا شدید حرام ہے۔ اعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ”یہ کہنا کہ مسجدُ الحرام شریف سے کفار کا منع ایک خاص وقت کے واسطے تھا ،اگر یہ مراد کہ اب نہ رہا تو اللہ عزوجل پر صَریح اِفتراء ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اِنَّمَا الْمُشْرِکُوۡنَ نَجَسٌ فَلَایَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا‘‘ (ترجمۂ کنز العرفان: مشرک بالکل ناپاک ہیں تو اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آنے پائیں۔)

   یونہی یہ کہنا کہ کفار کے وُفود مسجدِ نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم میں اپنے طریقے پر عبادت کرتے تھے محض جھوٹ ہے۔ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے لئے مسجدِ کریمہ کے سوا کوئی نشست گاہ نہ تھی جو حاضر ہوتا یہیں حاضر ہوتا کسی کافر کی حاضری معاذ اللہ بطورِ اِستیلا واِستِعلاء (یعنی غلبے کے طور پر) نہ تھی بلکہ ذلیل وخوار ہوکر یا اسلام لانے کے لئے یا تبلیغِ اسلام سننے کے واسطے تھی۔“ (تفسیر صراط الجنان،جلد4، صفحہ 100۔101، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   خلیل ملت مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ  ہندو مستری سے مسجد  کی تعمیر کروانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:”مسجد خدا کا گھر ہےاور اس کا احترام  ہرحال میں مسلمان پر لازم و ضرور۔ظاہر ہے کہ ہندو کا غسل جنابت بھی نہیں اترتا تو وہ مسجد میں آئے گا جائے گا اسی حالتِ جنابت میں،جبکہ خود کافر کا مسجد میں آنا جانا  بھی ممنوع ہے۔ اسے اس سے روکا جائے گا۔ پھر اس فعل سے کافر اپنی برتری کا اظہار بھی کرے گا اور یہ گویا ایک قسم کا احسان ہوگا سارے مسلمانوں پر،لہٰذا جہاں تک ممکن  و مقدرت میں ہو  ہرگز ہرگز مسجد کی تعمیر میں کافر مستری کو نہ لگایا جائے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔“(فتاوی خلیلیہ،جلد2،صفحہ554،ضیاء القرآن پبلی کیشنز،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم