
مجیب:ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتوی نمبر:WAT-3583
تاریخ اجراء:20شعبان المعظم1446ھ/19فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر امام صاحب اپنے مومن بھائی کی پیٹھ پیچھے بارہا بار غیبت کرتے رہے تو امام کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بلااجازت شرعی غیبت کرناناجائزو حرام اور گناہ کبیرہ ہےاور جو امام بلااجازت شرعی علانیہ غیبت کرتاہے تووہ فاسق معلن ہے اورفاسق معلن کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہےاوراگر پڑھ لی توتوبہ کے ساتھ نماز کا اعادہ کرنا(لوٹانا)واجب ہے۔ اوراگرعلانیہ غیبت نہیں کرتابلکہ چھپ کرکرتاہو، معروف ومشہورنہ ہوتواس کے پیچھے نماز پڑھنامکروہ تنزیہی ہے یعنی بہترہے کہ اس کے پیچھے نہ پڑھی جائے لیکن اگرپڑھ لی توگناہ نہیں اورنہ اس کادہراناواجب ہے۔
غیبت کی مذمت کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ(۱۲)“ ترجمہ کنز الایمان :اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔(القرآن الکریم، پارہ 26، سورۃ الحجرات، آیت 12)
جامع الاحادیث للسیوطی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے ”نهى عن الغناء و الاستماع إلى الغناء و عن الغيبة و الاستماع إلى الغيبة و عن النميمة و الاستماع إلى النميمة“ ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے گانا گانے اور گانا سننے ، غیبت کرنے اور غیبت سننے ،چغلی کھانے اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔(جامع الاحادیث، ج 8، ص 30، حدیث 24200، دار الفکر، بیروت)
جوہرہ نیرہ میں ہے ”و من الكبائر۔۔۔ الغيبة“ ترجمہ: غیبت کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔(الجوھرۃ النیرۃ، ج 2، ص 231، المطبعة الخيرية)
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” غیبت حرام ہے مگرمواضع استثناء میں۔"(فتاوی رضویہ، ج 24، ص 358، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
ایک دوسرے مقام پرغیبت وغیرہ گناہوں کے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں :" یہ سب گناہان کبیرہ ہیں اور ان کا مرتکب فاسق ومستحق لعنت۔"(فتاوی رضویہ، ج 21، ص 162، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے۔ جیسا کہ غنیۃ المستملی میں ہے "لوقدموافاسقایاثمون،بناءعلی ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم" ترجمہ: اگر لوگوں نے فاسق کو امام بنایا، تو وہ گناہ گار ہوں گے کیونکہ اس کو مقدم کرنا مکروہ تحریمی ہے۔(غنیہ المستملی شرح منیۃ المصلی، ج 01، ص 442، مطبوعہ کوئٹہ)
امام حمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "فاسق وہ کہ کسی گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا اور وہی فاجر ہے، اور کبھی فاجر خاص زانی کو کہتے ہیں، فاسق کے پیچھے نماز مکروہ ہے پھر اگر معلن نہ ہو یعنی وہ گناہ چھُپ کر کرتا ہو معروف و مشہور نہ ہو تو کراہت تنزیہی ہے یعنی خلاف اولیٰ، اگر فاسق معلن ہے کہ علانیہ کبیرہ کا ارتکاب یاصغیرہ پر اصرار کرتا ہے تو اسے امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کے پڑھنی گناہ اور پڑھ لی تو پھیرنی واجب۔"(فتاوی رضویہ، ج 6، ص 601، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم