ہاتھ پر ٹیٹو بنے ہونے کی حالت میں نمازکا حکم

 

ہاتھ پر ٹیٹو بنے ہونے کی حالت میں نمازکاحکم

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3615

تاریخ اجراء:30شعبان المعظم 1446ھ/01مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں  نے بچپن میں غلطی سے ایک چھوٹا سا ٹیٹو  ہاتھ میں بنایا تھا، میں نماز پڑھتا ہوں  پر بہت لوگ بولتے ہیں کہ ٹیٹو  کی وجہ سے تیری نماز نہیں ہوگی  تو کیاٹیٹو کی وجہ سے  میری نماز نہیں ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بنیادی طور پر یہ بات یادرکھیں کہ ہر طرح کا ٹیٹو بنوانا ناجائز  ہے اور  اگر کسی نے  ٹىٹو(Tattoo) بنوا لیا تھا اور پھر اسے غَلَطی کا اِحساس ہوا تو اب وہ سچی توبہ کر لے ۔  ٹیٹو کو آپرىشن کروا کر یا  کُھرچ کر مِٹانا واجب نہىں، البتہ اسے چھپا کر رکھے ، اگر کوئی  دیکھ لے تو اُسے بتا دے کہ مىں نے توبہ کر لى ہے ۔  توبہ اس کے لیے کافی ہے ، کُھرچ کر مِٹانے کی صورت میں آزمائش  ہو سکتی ہے۔

   جہاں تک اس حالت میں نماز پڑھنے کا تعلق ہے تو اگروہ جاندارکانہیں ہےیاجاندارکاتوہے لیکن چھوٹی سی تصویر ہے کہ اس کاچہرہ واضح نہیں تواس حالت میں نمازپڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر جاندار کی تصویر والا ٹیٹو بنوایا اور تصویربڑی ہے ،جس کاچہرہ بھی واضح ہے(کہ زمین پررکھ کرکھڑے ہوکردیکھنے میں اس کے اعضا کی تفصیل ظاہرہو) تو  اگروہ کسی چیزکے نیچے چھپی ہوئی نہیں ہے تو نماز میں کراہیت  بھی آئے  گی، البتہ اگر تصویر کپڑوں وغیرہ کے نىچے چھپی ہوئی ہو تو اب نماز مىں کراہیت  نہىں آئے گی ۔ 

   رد المحتار میں ہے"يستفاد مما مر حكم الوشم في نحو اليد، وهو أنه كالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس؛لأنه إذا غرزت اليد أو الشفة مثلا بإبرة ثم حشي محلها بكحل أو نيلة ليخضر تنجس الكحل بالدم، فإذا جمد الدم والتأم الجرح بقي محله أخضر، فإذا غسل طهر؛ لأنه أثر يشق زواله؛لأنه لا يزول إلا بسلخ الجلد أو جرحه، فإذا كان لا يكلف  بإزالة الأثر الذي يزول  بماء حار أو صابون فعدم التكليف هنا أولى، وقد صرح به في القنية فقال: ولو اتخذ في يده وشما لا يلزمه السلخ"ترجمہ:پیچھے جو مسئلہ گزرا ہے اس سے ہاتھ وغیرہ میں گودوانے کا مسئلہ مستفاد ہوتاہے اور وہ یہ ہے کہ گودوانا ناپاک  چیزکے ساتھ خضاب کرنےیا رنگنے کی طرح ہے کیونکہ جب مثلاً ہاتھ یا ہونٹ  میں سوئی چبھوئی جاتی ہے اور پھر اس جگہ کو سرمے یا نیل سے بھر دیا جاتاہےتاکہ وہ سبز ہوجائے تو خون  کی وجہ سے سرمہ ناپاک ہوجاتاہے،پھر جب خون جم جاتاہے اور زخم  بھرجاتاہے وہ جگہ سبزرہتی ہےپھر جب اسے دھویا جاتاہےتو وہ  جگہ پاک ہوجاتی ہے کیونکہ یہ ایسا اثر ہے جس  کے ختم کرنے میں مشقت ہے کیونکہ وہ جلد کو اکھاڑے بغیریا زخمی کیے بغیر ختم نہیں ہوسکتا،پس جب  کسی کواس  اثرکوختم کرنے کامکلف نہیں بنایاجاتاجو بغیر گرم پانی یا صابون کے زائل نہ ہوتا ہو،تویہاں تو بدرجہ اولی مکلف نہیں بنایاجائے گا اور قنیہ  میں اس کی تصریح ہےکہ بیان کیا:اور اگر کسی نے اپنے ہاتھ پر گودائی کی تو اس پراسے اکھیڑنا لازم نہیں ۔(رد المحتار  علی الدر المختار،ج 1،ص 330،دار الفکر،بیروت)

   اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں:"یہ غالبا خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتاہے جیسے نیل گدوانا، اگریہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں اور جبکہ اس کاازالہ ناممکن ہے تو سوا توبہ واستغفار کے کیا علاج ہے، مولی تعالی عزوجل توبہ قبول فرماتاہے۔"(فتاوی رضویہ ،ج 23،ص 387،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   تنویرالابصارودرمختارمیں ہے " (أو كانت صغيرة) لا تتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائما وهي على الأرض "ترجمہ : یا تصویر چھوٹی ہوکہ زمین پررکھ کر کھڑے ہوکردیکھنے والے کے لیے اس کے اعضاکی تفصیل واضح نہ ہوتی ہوتونمازمکروہ نہیں ۔(الدرالمختارمع ردالمحتار،کتا ب الصلاۃ،ج01،ص648،دارالفکر،بیروت)

   بحر الرائق میں ہے" وفي المحيط رجل في يديه تصاوير وهو يؤم الناس لا تكره إمامته لأنها مستورة بالثياب فصار كصورة في نقش خاتم وهو غير مستبين اهـ"ترجمہ:محیط میں ہے کہ اگر کسی کے دونوں ہاتھوں میں تصاویر ہوں اور وہ لوگوں کی امامت کروائے تو اس کی امامت میں کراہت نہیں کیونکہ وہ تصاویر کپڑوں سے چھپی ہوئی ہیں تو  یہ گویا ایسے ہے جیسے انگوٹھی میں غیر واضح نقش کے ساتھ تصویر ہو۔(بحر الرائق،ج 2،ص 29، دار الكتاب الإسلامي،بیروت)

   ردالمحتارمیں ہے "ومقتضاہ انھالو كانت مكشوفة تكره الصلاة"ترجمہ:(مصنف نے جویہ فرمایاکہ نمازی کے ہاتھ وغیرہ پربنی ہوئی  تصویر چھپی ہوتوکراہت نہیں تواس کامقتضی یہ ہے کہ  )تصویراگرچھپی ہوئی نہ ہوتونمازمکروہ ہوگی۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الصلاۃ،ج01،ص648،دارالفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم