
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کھانسی کا مریض ہوسٹ ٹافی منہ میں لیے نماز پڑھے تو اس کا کیا حکم ہے ؟براہ کرم شرعی رہنمائی فرمادیجئے۔
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ہوسٹ ٹافی یا اس طرح کی کوئی اور چیز منہ میں لیےنماز پڑھنے سے نماز فاسد ہوجائے گی، کیونکہ منہ میں ایسی چیز لیے نماز پڑھنا جس کا ذائقہ حلق سے نیچے اترتا رہے یا وہ چیز نماز میں قراءت سے رکاوٹ کا سبب بنے یعنی اس سے قراءت نہ ہو سکے یا الفاظِ قرآن کے علاوہ اَور حروف ادا ہوں تو اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اور عموماًہوسٹ ٹافی یا اس طرح کی کوئی چیز منہ میں لینا یا تو قراءت سے رکارٹ کا سبب بنتا ہے اور اگر قراءت ہو بھی تو اس کا ذائقہ حلق سے نیچے اترتا رہتا ہے ، جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔
شکر یا میٹھی چیز منہ میں لیے نماز پڑھنے کے متعلق فتاوی بزازیہ،تتارخانیہ اور خلاصۃ الفتاوی میں
و اللفظ للخلاصۃ : و لو ادخل الفانید فی فیہ اوالسکر فی فیہ ولم یمضغہ لکن یصلی و الحلاوۃ تصل الی جوفہ تفسد صلاتہ
ترجمہ: اگر کسی نے شکر یا میٹھی چیز اپنے منہ میں رکھی اور اس کو چبایا نہیں لیکن نماز پڑھتا رہا اور مٹھاس اس کے پیٹ میں جاتی رہے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ (خلاصۃ الفتاوی، کتاب الصلوۃ، جنس آخر فی افعال مایفسد۔۔۔، جلد 1، صفحہ 127، 128، مطبوعہ کوئٹہ)
منہ میں مانع قراءت چیز رکھ کر نماز پڑھنے کے متعلق در مختار میں ہے:
(و اخذ درھم) و نحوہ (فی فیہ لم یمنعہ من القراۃ) فلو منعہ تفسد
ترجمہ: نمازی کا درہم یا درہم جیسی کوئی چیز منہ میں رکھ کر نماز پڑھنا جو قرات سے مانع نہ ہوتو (مکروہ ہے) اور اگر قرات سے مانع ہو تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ (در مختار علی تنویر الابصار، کتاب الصلوۃ، مطلب فی الکراھۃ التحریمۃ۔۔۔۔، جلد 2، صفحہ 491، مطبوعہ کوئٹہ)
رد المحتار میں فلو منعہ کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
بان سکت او تلفظ بالفاظ لاتکون قرآنا
ترجمہ:قرات سے مانع ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ چپ ہوجائے یا ایسے الفاظ کاتلفظ کرے جو قرآن سے نہیں۔ (ردالمحتار، کتاب الصلوۃ، مطلب فی الکراھۃ التحریمیۃ و التنزیھیۃ، جلد 2، صفحہ 491، مطبوعہ کوئٹہ)
صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”منہ میں شکر وغیرہ ہوکہ گھل کر حلق میں پہنچتی ہے، نماز فاسد ہوگئی۔“ (بھار شریعت، جلد 1، صفحہ 611، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
مزید ایک مقام پر فرماتے ہیں: ”منہ میں کوئی چیز لیے نماز پڑھنا پڑھانا مکروہ ہے جب قرات سے مانع نہ ہو اور اگر مانع قرات ہو مثلا آواز ہی نہ نکلے یا اس قسم کے الفاظ نکلیں کہ قرآن کے نہ ہوں تو نماز فاسد ہوجائے گی۔“(بھار شریعت، جلد 1، صفحہ 631، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: GUJ-0029
تاریخ اجراء: 08 ربیع الاول 1447ھ/ 01 ستمبر 2025ء