
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
امام نے مغرب کی نماز میں قعدہ اخیرہ میں صرف تشہد پڑھا، پھر کھڑا ہونے لگا، تو امام کو پیچھے سے مقتدیوں نے لقمہ دیا، کیا اسے لقمہ لینا چاہئے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں امام کو لقمہ لینا چاہیے، کیونکہ مقتدی کا لقمہ بر محل تھا کہ اس صورت میں تو پورا کھڑا ہوجانے کے بعد بھی لقمہ دینے کی اجازت ہے تو کھڑے ہوتے وقت لقمہ دینا بدرجہ اولی جائز ہوگا کہ اس میں ترک واجب سے بچانا ہے۔ نور الایضاح میں ہے
و لو۔۔۔ قام بعد القعود الاخير ساهيا لا يتبعه المؤتم و ان قیدهــا سلم وحده
ترجمہ: اور اگر امام قعدہ اخیرہ کے بعد بھول کر کھڑا ہو گیا تو مقتدی اس کی اتباع نہیں کرے گا اور اگر اس نے رکعت کو سجدہ کے ساتھ مقید کر دیا تو اکیلے سلام پھیر دے گا۔ (نور الایضاح مع المراقی، صفحہ 167، مکتبۃ المدینہ)
مذکورہ عبارت کے تحت علامہ طحطاوی فرماتے ہیں:
قوله: "لا يتبعه المؤتم" المناسب أن يزيد هنا ما ذكره بعد من قوله و سبح ليتنبه إمامه
ترجمہ: مناسب یہ ہے کہ بعدوالے مسئلے کے ساتھ جو صاحب مراقی نےیہ ذکر کیا ہے کہ اور مقتدی تسبیح کہے(یعنی لقمہ دے) تاکہ امام متنبہ ہو جائے، یہ لقمہ دینے والی بات یہاں اضافہ کرتے۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ 310، کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے "اگر غلطی ایسی ہے جس سے واجب ترک ہو کر نماز مکروہ تحریمی ہو تو اس کا بتانا ہر مقتدی پر واجب کفایہ ہے اگر ایک بتادے اور اس کے بتانے سے کارروائی ہوجائے سب پر سے واجب اتر جائے ورنہ سب گنہگار رہیں گے۔" (فتاوی رضویہ، ج 07، ص 280 ، 281، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3988
تاریخ اجراء: 08 محرم الحرام 1447ھ / 04 جولائی 2025ء