Jahri Namaz Ki Teesri Ya Chothi Rakat Mein Awaz Se Qirat Karna

جہری نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں بلند آواز سے قراءت کر لی،  تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1920

تاریخ اجراء:16ربیع الاوّل1446ھ/21ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر جہری نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں امام صاحب نے یا تنہا نماز پڑھنے والے نے اونچی آواز سےقراءت کر لی، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مغرب کی تیسری اورعشاء کی تیسری اور چوتھی رکعت میں امام یا منفرد  دونوں پر قراءت آہستہ آواز میں کرنا واجب ہے، اور جن رکعات میں آہستہ قراءت کرنا واجب ہے وہاں سہواً ایک آیت بھی جہر(یعنی اونچی آواز) سے پڑھ لینے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:” اگر امام اُن رکعتوں میں جن میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ جیسے ظہر و عصر کی سب رکعات اور عشاء کی پچھلی دو اور مغرب کی تیسری اتنا قرآنِ عظیم جس سے فرض قراءت ادا ہو سکے (اوروُہ ہمارے امام اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مذہب میں ایک آیت ہے) بھول کر بآواز پڑھ جائیگا تو بلاشبہ سجدہ سہو واجب ہوگا، اگر بلا عذرِشرعی سجدہ نہ کیا یا اس قدر قصداً بآواز پڑھا تو نماز کا پھیرنا واجب ہے۔“(فتاوٰی رضویہ،جلد06،صفحہ251-250،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم