
مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3621
تاریخ اجراء:06 رمضان المبارک 1446 ھ/07 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نماز تراویح میں لیٹ شامل ہوئے، پہلی آٹھ رکعتیں امام صاحب پڑھا چکے تھے، بارہ رکعتیں اما م کے ساتھ پڑھ لیں، اب آٹھ کی قضا کب کریں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز ترایح کا وقت عشا کے فرض پڑھنے کے بعد سے طلوع فجر تک ہے، لہذا اگر کسی کی کچھ رکعتیں مثلا آٹھ، باقی رہ گئیں اور امام وتر کو کھڑا ہوگیا تو امام کے ساتھ و تر پڑھ لے پھر باقی ادا کرلے جب کہ فرض جماعت سے پڑھے ہوں اور یہ افضل ہے اوراگراپنی رہ جانے والی رکعتیں مثلا آٹھ تراویح پوری کر کے پھر وتر تنہا پڑھے، تو بھی جائز ہے۔
درمختارمیں تراویح کے متعلق ہے ”(وقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر و بعده) في الأصح، فلو فاته بعضها و قام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته“ ترجمہ: تراویح کاوقت عشاکی نمازکے بعدسے فجرتک ہے، وترسے پہلے بھی ہوسکتی ہے اور بعدبھی، زیادہ صحیح قول کے مطابق۔ پس اگر کچھ رکعتیں امام کے ساتھ نہ پائیں اور امام وتر کو کھڑا ہوگیا تو امام کے ساتھ و تر پڑھ لے پھر باقی ادا کرلے۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 2، ص 43، دار الفکر، بیروت)
جد الممتار میں ہے "فالمتحصل مما ذکر: ان من صلی الفرض بجماعۃ، یجوز لہ الدخول فی جماعۃ الوتر، سواء صلی الفرض خلف ھذا الامام او خلف غیرہ، سواء صلی التراویح وحدہ او خلف ھذا الامام او خلف غیرہ، ۔۔۔ و اللہ تعالی اعلم، و المنفرد فی الفرض ینفرد فی الوتر" ترجمہ :مذکور کا حاصل یہ ہے کہ جس نے عشاء کے فرض جماعت کے ساتھ ادا کئے، وہ وتر کی جماعت میں شامل ہو سکتا ہے، چاہے فرض اسی امام کے پیچھے ادا کئے ہوں، یا اس کے علاوہ کسی اور کے، اور چاہے تروایح تنہا پڑھی ہوں یا اسی امام یا اس کے سوا کسی اور امام کے پیچھے ادا کی ہوں،اور فرض تنہا پڑھنے والا وتر بھی تنہا ادا کرے۔ (جد الممتار، کتاب الصلوۃ، جلد 3، صفحہ 493، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہارشریعت میں ہے"اس کا وقت فرض عشا کے بعد سے طلوع فجر تک ہے وتر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے اور بعد بھی تو اگر کچھ رکعتیں اس کی باقی رہ گئیں کہ امام وتر کو کھڑا ہوگیا تو امام کے ساتھ و تر پڑھ لے پھر باقی ادا کرلے جب کہ فرض جماعت سے پڑھے ہوں اور یہ افضل ہے اوراگر تراویح پوری کر کے وتر تنہا پڑھے تو بھی جائز ہے۔" (بہار شریعت، جلد 1،حصہ04،صفحہ 689،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم