
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FSD-9133
تاریخ اجراء:06 ربیع الثانی 1446ھ / 10 اکتوبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ جو شخص جمعہ کا عربی خطبہ دے، کیا اُسی کا نمازِ جمعہ کی امامت کروانا ضروری ہے یا کسی دوسرے کو بھی امامت کروانے کی شرعاً اجازت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو شخص جمعہ کا عربی خطبہ دے، اُسی کے لیے جمعہ کی جماعت کروانا افضل ہے، البتہ اگر ایک شخص خطبہ دے اور دوسرا جماعت کروا دے تو یہ بھی جائز ہے۔ ایک ہی شخص کا خطیب وامام ہونا افضل ہے، شرط نہیں، چنانچہ علامہ محمد بن محمد بزَّازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 827ھ / 1423ء) لکھتے ہیں: نص فی کتب اصحابنا ان اتحاد الامام والخطیب افضل ولکنہ لیس بشرط۔ ترجمہ: ہمارے فقہائے احناف کی کتب میں واضح لکھا گیا کہ جمعہ کے لیے امام وخطیب کا ”ایک ہونا“ افضل ہے، شرط نہیں۔(الفتاوٰی البزازیہ، صفحہ 66، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
لہذا اگر ایک شخص خطبہ دے اور دوسرا جماعت کروا دے، تو یہ بھی جائز ہے، چنانچہ ”تنویر الابصار و درالمختار“ میں ہے: (لا ينبغي أن يصلي غير الخطيب) لأنهما كشيء واحد (فإن فعل بأن خطب صبي بإذن السلطان وصلى بالغ جاز)۔ ترجمہ: یہ مناسب نہیں کہ خطیب کے علاوہ کوئی نمازِ جمعہ پڑھائے، کیونکہ خطبہ اور نماز ایک ہی چیز کی مانند ہیں۔ البتہ اگر کوئی ایسا کر لے، یعنی سمجھ دار بچہ سلطان کی اجازت سے خطبہ دیدے اور بالغ نماز پڑھا دے، تو یہ بھی جائز ہے۔(تنویر الابصار ودر مختار مع رد المحتار، جلد 05، صفحہ 84، مطبوعہ دار الثقافۃ و التراث، دمشق)
مفتی محمد اجمل قادِری سَنبَھلی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 1383ھ / 1963ء) سے سوال ہوا کہ خطیب نے خطبہِ جمعہ پڑھ کر دوسرے شخص کو امامت کے لیے آگے بڑھایا، لیکن وہ دوسرا شخص کہتا ہے کہ اگر نماز میں پڑھاؤں گا تو خطبہ دوبارہ پڑھوں گا۔ اِن دونوں افراد میں سے کس کی رائے درست ہے؟ آپ نے جواب دیا:امام اور خطبہ پڑھنے والے کا ایک ہونا ضروری نہیں۔۔۔لہذا صورتِ مسئولہ میں دوبارہ خطبہ پڑھنے کی ضرورت نہیں، پہلا خطبہ کافی ہے۔(فتاوٰی اجملیہ، جلد 02، صفحہ 280، مطبوعہ شبیر برادرز، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم