
مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1914
تاریخ اجراء:16ربیع الاول1446ھ/21ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرے ذمہ پر کئی قضا نمازیں لازم ہیں جن میں ادائیگی کر رہی ہوں ، روز کچھ نہ کچھ تعداد میں قضا نمازیں ادا کرتی ہوں، اب رمضان کے دنوں میں روزے بھی رکھنے ہوتے ہیں اور تراویح بھی ادا کرنی ہوتی ہے، اب کھڑے ہو کر نماز ادا کرنے میں اگر کمزوری محسوس ہو، تو کیا قضا نمازیں بیٹھ کر ادا کرسکتی ہوں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عموماً روزے کی وجہ سے جو معمولی کمزوری ہوتی ہے اس کی وجہ سے قضا نماز بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے، لہٰذااگر رمضان کا فرض روزہ یا قضا روزہ ہے اور اس سے معمولی کمزوری ہو، تو افطار کے بعد قضا نماز کھڑے ہو کر ہی ادا کی جائے گی کہ تمام فرض نمازوں میں قیام فرض ہے لہٰذابلا عذرِ شرعی بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نماز ادا ہی نہیں ہوگی ۔ اورقضا نمازوں کی ادائیگی کا کوئی وقت معین بھی نہیں، اوقاتِ مکروہہ یعنی طلوع و غروب اور زوال کے وقت کے علاوہ پورے دن میں کسی بھی وقت میں قضا نماز ادا کی جاسکتی ہے، لہٰذا ظہر یا عصر کی قضا نماز مغرب یا عشاء کے وقت میں پڑھ لی جائے۔ البتہ چونکہ اگر کسی کی فرض نمازیں قضا ہوں تو اسے حکم ہے کہ انہیں جلد سے جلد ادا کر لے۔ لہذا اگر نفلی روزے کی وجہ سے قضا نماز پڑھنے میں دقت ہو تو نفل روزہ رکھنے کے بجائے جلد از جلد قضا نمازیں پڑھے کہ قضا نمازیں زیادہ اہم ہیں،کیونکہ نوافل روزہ نہ رکھنے پر کوئی سزا نہیں، لیکن قضا نمازیں ذمے پر باقی رہیں تو آدمی عذاب کا مستحق ہو گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم