
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ایسا شخص جس کے سر کے بال کندھوں سے نیچے لٹک رہے ہوں۔ لیکن اس کی داڑھی پوری ہو اور تلفظ بھی درست ہوں اور عقیدہ اہلسنت پر بھی ہو۔ اس کا نماز کی امامت کروانا اور اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مرد کے لیے عورتوں کی طرح کندھے سے نیچے بال رکھنا حرام ہے، کیونکہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے اور حدیثِ پاک میں عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی گئی ہے۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر واقعی اس شخص کے بال کندھوں سے نیچے ہوں، تو ایسی صورت میں وہ فاسقِ معلن ہے اور فاسقِ معلن کو امام بنانا گناہ ہے، اور ایسے کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے، جس کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔
بخاری شریف میں ہے
لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: المتشبھین من الرجال بالنساء و المتشابھات من النساء بالرجال
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں سے مشابہت رکھنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت رکھنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح البخاری، جلد 7، صفحہ159، حدیث: 5885، مطبوعہ: مصر)
یونہی امامِ اہلِ سُنَّت، امام اَحْمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”ان حدیثوں سے ثابت ہو اکہ کسی ایک بات میں بھی مرد کو عورت، عورت کو مرد کی وضع لینی حرام وموجب لعنت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گیسو انتہا درجہ شانہ مبارک تک رہتے بس یہیں تک حلال ہے آگے وہی زنانہ خصلت ہے بلکہ علماء نے اس سے بھی ہلکی بات میں مشابہت پر وہی حکم لعنت بتایا۔ در مختار میں ہے:
غزل الرجل علی ھیأۃ غزل المرأۃ یکرہ۔
کسی مرد کا عورت کے سوت کاتنے کی طرح سوت کاتنا مکروہ ہے۔ رد المحتار میں ہے:
لما فیہ من التشبہ بالنساءو قد لعن علیہ الصلٰوۃو السلام المتشبھین و المتشبھات۔
اس لئے کہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے۔اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی (جوعورتوں سے) مشابہت اختیار کریں، اور ان عورتوں پر بھی لعنت فرمائی جو مردوں سے مشابہت اختیار کریں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 602، رضا فاؤنڈیشن، لاھور(
مرد کے لیے کندھوں سے نیچے بال رکھنے کے حرام ہونے کے متعلق امامِ اہلِ سُنَّت، امام اَحْمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”شانوں سے نیچے ڈھلکے ہوئے عورتوں کے سے بال رکھنا حرام ہے۔مرد کو زنانی وضع کی کوئی بات اختیار کرنا حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 600، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
یونہی امامِ اہلِ سُنَّت، امام اَحْمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”کبیرہ کا علانیہ مرتکب فاسق معلن اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب۔ فتاویٰ حجہ میں ہے:
لو قدموا فاسقا یاثمون
(اگر انھوں نے فاسق کو مقدم کیا، تو گنہ گار ہوں گے۔ ت) تبیین الحقائق میں ہے: لان فی تقديمه للامامة تعظيمه و قد وجب عليهم اهانته شرعا (کیونکہ امامت کے لئے فاسق کی تقدیم میں اس کی تعظیم ہے، حالانکہ اس کی اہانت شرعاً واجب ہے)۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 06، صفحہ 600، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4301
تاریخ اجراء: 13 ربیع الآخر 1447ھ / 07 اکتوبر 2025ء