خنزیر کا بال کپڑوں پر لگا ہو تو نماز کا حکم

خنزیر کا بال کپڑوں پر لگا ہونے کی حالت میں نماز کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر خنزیر کا کوئی بال کپڑے میں لگا رہ جائے اور اسی حالت میں نماز پڑھی تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں نماز درست ہوجائے گی، تاہم اس نماز کو دہرانا مستحب و بہتر ہے۔ اس لیے کہ خنزیر نجس العین ہے تو اس کا بال بھی نجاستِ غلیظہ ہے اور نجاست غلیظہ جب کپڑے یا بدن پر ایک درہم سے کم لگی ہو تو نماز پڑھنا جائز تو ہے، البتہ خلافِ سنت ہے، ایسی نماز کا دہرانا بہتر ہوتا ہے اور ایک بال عمومادرہم سے کم ہی ہوتا ہے کہ اس صورت میں درہم سے مراد اس کا وزن ہے جوکہ ساڑھے چار ماشے ہے۔

رد المحتار میں خنزیر کے بالوں کے بارے میں ہے

على قول أبي يوسف الذي هو ظاهر الرواية أن شعره نجس و صححه في البدائع ورجحه في الاختيار. فلو صلى ومعه منه أكثر من قدر الدرهم لا تجوز

ترجمہ: امام ابو یوسف کا قول، جو ظاہر الروایہ ہے، اس کے مطابق خنزیر کا بال ناپاک ہے، اور یہی بات "البدائع" میں صحیح قرار دی گئی ہے اور "الاختیار" میں اسی کو راجح کہا گیا ہے۔ پس اگر کسی نے نماز پڑھی اور اس کے ساتھ خنزیر کے بال درہم کی مقدار سے زیادہ موجود ہوں تو نماز درست نہ ہو گی۔ (رد المحتار، جلد 1، صفحہ 206، دار الفکر، بیروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے

المغلظۃ و عفی منھا قدر الدرھم و اختلفت الروایات فیہ و الصحیح ان یعتبر بالوزن فی النجاسۃ المتجسدۃ و ھو ان یکون قدر الدرھم

ترجمہ: اور نجاست غلیظہ اگر درھم کی مقدرا ہو تو معاف ہے اور اس بارے میں روایات میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ جسم والی نجاست میں وزن کا اعتبار کیا جائے گا اور وہ درھم کی مقدرا ہے یعنی درھم کے وزن کے برابر ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 4، دار الفکر، بیروت)

بہار شریعت میں ہے”نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ۔۔۔۔ اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔ا گر نَجاست گاڑھی ہے جیسے پاخانہ، لید، گوبر تو درہم کے برابر، یا کم، یا زِیادہ کے معنی یہ ہیں کہ وزن میں اس کے برابر یا کم یا زِیادہ ہو اور درہم کا وزن شریعت میں اس جگہ ساڑھے چار ماشے“ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 389، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4025

تاریخ اجراء:20 محرم الحرام 1447ھ /  16 جولائی 2025ء