
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
خروج بصنعہ کسے کہتے ہیں؟ اگر قصداً سلام پھیرنے سے پہلے بات کر لی تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
خروج بصنعہ سے مراد یہ ہے کہ قعدۂ اخیرہ کے بعد اپنے قصد و ارادے سے کوئی ایسا کام کرنا، جو نماز کے منافی ہو مثلا سلام، کلام، قصدا وضو توڑنا وغیرہ۔ اور یہ یاد رہے کہ قعدہ اخیرہ کے بعد لفظ سلام کے ذریعے نماز سے نکلنا واجب ہے، لفظ سلام کے علاوہ کوئی اور نمازکے منافی کام کیا تو ایسا کرنے والا گنہگار ہوگا اور اس سے نماز واجب الاعادہ ہو گی۔
البحر الرائق میں ہے
”(والخروج بصنعه) أي الخروج من الصلاۃ قصداً من المصلي بقول أو عمل ينافي الصلاة بعد تمامها فرض“
ترجمہ: خروجِ بصنعہ فرض ہے، اس سے مراد نمازی کا نماز کے تمام ارکان ادا کرنے کے بعد اپنے کسی منافیِ نماز قول یا عمل کے ذریعے سے قصداً نماز سے باہر ہونا ہے ۔ (البحر الرائق، جلد1، صفحہ 311، دارا لکتاب الاسلامی)
فتاوی عالمگیری میں ہے
”ویجب لفظ السلام۔ ھکذا فی الکنز“
ترجمہ: اور لفطِ سلام کہنا واجب ہے، اسی طرح کنز میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1، صفحہ 72، مطبوعہ: بیروت)
بہارِ شریعت میں ہے ”خروج بصنعہ: یعنی قعدۂ اخیرہ کے بعد سلام و کلام وغیرہ کوئی ایسا فعل جو منافی نماز ہو بقصد کرنا، مگر سلام کے علاوہ کوئی دوسرا منافی قصداً پایا گیا، تو نماز واجب الاعادہ ہوئی۔“ (بہارِ شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ516، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4288
تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی1447 ھ/02اکتوبر 2520 ء