Namaz aur Faraiz ki Adaigi Na Karne Wala Jannat mein Jayega?

نماز وغیرہ دیگر فرائض میں کوتاہی کرنے والا جنت میں جائے گا یا نہیں؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1906

تاریخ اجراء:07ربیع الاوّل1446ھ/12ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی مسلمان شخص نماز، روزہ اور دیگر فرائض ادا کرتا ہے، تو کیا وہ جنت کا حق دار ہوجاتا ہے؟ نیز اگر کوئی مسلمان نماز روزہ و دیگر فرائض ادا نہ کرے ، تو وہ مسلمان رہتا ہے؟ کیا ایسا شخص جنت میں جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو مسلمان فرض  نماز  روزہ  اور دیگر  فرائض   کی پابندی  کرتا ہے اور   واجبات بھی ادا کرتا ہے، گناہوں  سے بچتا  ہے  الغرض شرعی احکام کے مطابق زندگی گزارتا ہے   تو ایساصالح اور نیک شخص  ابتداء  ہی میں جنت میں جانے کا حقدار ہے۔

   نیز  جو مسلمان  گناہوں میں پڑا ہوا ہے،  نماز روزہ  چھوڑتا ہے    ایسا  مسلمان شخص  بھی کافر نہیں ہوجاتا،   اس کا  خاتمہ بھی اگر   ایمان پر ہوا تو   یہ بھی جہنم میں   اپنے اعمال کی سزا پانے کے بعد یا  رب کی رحمت سے  بلا عذاب  جنت میں  جائے گا  لیکن  اس  کے اور  صالحین کےدرجات میں فرق ہوگا  اور یہ بھی واضح رہے کہ  بعض اوقات  گناہوں کی وجہ سے    مرتے وقت بندے کا ایمان بھی چھن جاتا ہے،   اگر خدانخواستہ  ایسا ہوا تو پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے  جہنم ٹھکانہ  ہوگا، لہٰذا گناہوں کو چھوڑ کر   شریعت  کے مطابق  زندگی گزاریں اور پھر رب کی رحمت سے  جنت کی  امید رکھیں۔

   اللہ تعالیٰ  ارشاد فرماتا ہے:تَرَى الظّٰلِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا كَسَبُوْا وَ هُوَ وَاقِعٌۢ بِهِمْؕ-وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ رَوْضٰتِ الْجَنّٰتِۚ- لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْؕ- ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِیْرُترجمۂ کنز الایمان:تم ظالموں کو دیکھو گے کہ اپنی کمائیوں سے سہمے ہوئے ہوں گے اور وہ ان پر پڑ کر رہیں گی اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت کی پھلواریوں میں ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہیں جو چاہیں یہی بڑا فضل ہے۔(پارہ 25، سورۂ شوریٰ، آیت 22)

   تفسیر صراط الجنان میں ہے :”اس آیت میں  قیامت کے دن عذاب کے حق داروں  اور ثواب پانے والوں  کا حال بیان کیا گیا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ تم قیامت کے دن ظالموں کو اس حال میں  دیکھو گے کہ وہ اس اندیشے سے اپنے کفر اور خبیث اعمال سے ڈر رہے ہوں گے کہ اب انہیں  ان اعمال کی سزا ملنے والی ہے۔یہ چاہے ڈریں  یا نہ ڈریں ، ان کے اعمال کا وبال ان پر ضرور پڑ کر رہے گا اور یہ اس سے کسی طرح بچ نہیں  سکتے اور ایمان لانے والوں  اور اچھے اعمال کرنے والوں  کا حال یہ ہو گا کہ وہ جنتوں  کے نعمتوں  سے بھرے ہوئے باغات میں  ہوں  گے کیونکہ وہ جنت کے سب سے زیادہ پاکیزہ مقام ہیں۔ ان کے لیے ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کے پاس وہ تمام چیزیں  ہوں گی جو وہ چاہیں  گے اور تھوڑے عمل پریہی بڑا فضل ہے۔

   اس آیت سے معلوم ہوا کہ فاسق و فاجر مسلمان بھی(اپنے اعمال کی سزا پانے کے بعد یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا کے بغیر ہی بخش دئیے جانے کے بعد ) جنت میں  جائیں  گے البتہ وہاں ان کے مقام میں فرق ہوگا کہ اچھے اعمال کرنے والے مسلمان پھولوں سے بھرے ہوئے باغات میں  ہوں  گے اور ان کے علاوہ مسلمان جنت کے دیگر حصوں میں  ہوں  گے۔“(تفسیر صراط الجنان، جلد 9، صفحہ 55، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم