Lait kar Azan ka Jawab Dena Kaisa?

لیٹ کر اذان کا جواب دینے کا حکم

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3436

تاریخ اجراء:07رجب المرجب1446ھ/07جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اذان کے وقت مردے  اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں؟اگر کوئی شخص لیٹا ہوا ہوا ور اذان ہوجائے تو کیا ہمیں بیٹھنا ضروری ہے یا لیٹ کر بھی اذان کا جواب دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اذان کے وقت مُردوں کا بیٹھنا یہ محض  عوام میں  ایک مشہور بات ہے،  ایسی کوئی بات  کسی مستندکتاب میں نظر سے نہیں گزری۔ نیز اگر کوئی شخص لیٹا ہوا ہو اور اذان ہوجائے  تو  اذان سننے کیلئے یااذان کا جواب دینے کیلئے اٹھ کر  بیٹھ جانا کوئی  ضروری نہیں، بلکہ لیٹے لیٹے بھی اذان سُنی جاسکتی ہے اور اُس  کا جواب دیا جاسکتا ہے، اس میں کوئی گناہ والی بات نہیں ہے، ہاں البتہ! جواب دیتے وقت اذان کی  تعظیم میں  پاؤں سمیٹ لئے جائیں، بلکہ اگر کوئی مجبوری نہ ہوتو  بیٹھ کر اذان سننا اور اس کا جواب دینا  بہت  بہتر  اور  ادب میں زیادہ ہے۔

   ارشادِ باری تعالٰی ہے:(الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ)ترجمہ کنز العرفان: جو کھڑے اور بیٹھے اور پہلوؤں کے بل لیٹے ہوئے اللہ کو یاد کرتے ہیں۔(القرآن،پارہ3،سورۃ آل عمران:191)

   نیزتلاوت کے متعلق فقہائے کرام نے فرمایاکہ لیٹ کرتلاوت کرنے  میں حرج نہیں، البتہ حتی الامکان پاؤں سمیٹ کرکرے،تواسی پر اذان کے جواب کوقیاس کرناچاہیے۔ غنیۃ المتملی میں ہے’’لا باس بالقراءۃ مضطجعاً اذا ضم رجلیہ۔۔۔ وضم الرجلین لمراعاۃ التعظیم بحسب الامکان‘‘ترجمہ: لیٹے ہوئے قراءت کرنے میں حرج نہیں، جبکہ پاؤں سمیٹ لے اور ممکنہ حد تک پاؤں سمیٹنا تعظیم کی وجہ سے ہے۔(غنیۃ المتملی، القراءۃ خارج الصلوۃ، صفحہ 496، مطبوعہ: کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم