Muqtadi ka Luqma Lene se Kya Sajda Sahw Lazim Hota Hai?

مقتدی کا لقمہ لینے سے کیا سجدہ سہو لازم ہوتا ہے؟

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3484

تاریخ اجراء:20رجب المرجب1446ھ/21جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   امام   اگر مقتدی  کالقمہ لے لے تواس کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟حوالے کے ساتھ جواب مطلوب ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لقمے کے معاملے میں نمازکے فاسدہونے اورنہ ہونے کی بحث توہوتی ہے کہ اگرلقمہ برمحل تھاتولقمہ لینے سے نماز فاسد نہیں ہوگی اوراگربے موقع اوربے محل لقمہ دیا گیا تواس کو لینے سے نماز فاسد ہوجائے گی لیکن  محض لقمہ لینے سے سجدہ سہوکاکوئی تعلق نہیں ہے کہ سجدہ سہولازم آتاہے کسی واجب کوچھوڑنے یاکسی فرض  یاواجب میں تاخیرکرنے سے، جبکہ جہاں لقمہ لیناجائزہے وہاں لقمہ لینے سے نہ توواجب چھوٹتا ہے اور نہ کسی فرض یاواجب میں تاخیرہوتی ہے۔ البتہ! اگرمقتدی نے لقمہ دیااورامام صاحب لقمہ ملنےکے بعدرک کرسوچنے لگ گئےاوراسی میں ایک رکن (یعنی تین بارسبحان اللہ کہنے) کی  مقدار تاخیر ہوگئی تواس تاخیر کے سبب سجدہ  سہولازم آئے گا۔

   منیۃ المصلی میں ہے ”ولا یجب الا بترک الواجب او بتاخیرہ او بتاخیر رکن“ ترجمہ: سجدہ سہو ترک واجب، تاخیر واجب  اور تاخیر رکن کے  سبب لازم ہوتا ہے۔(منیۃ المصلی مع شرح حلبۃ المجلی، ج2، ص432، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

    منیۃ المصلی میں ہے "الاصل فی التفکر ان منعہ  عن اداء رکن  او واجب  یلزمہ  السھو" ترجمہ: سوچنے کے بارےمیں اصول یہ ہے کہ اگر اس تفکر نے نمازی کو  ادائے رکن یا  واجب سے روکا،تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔(منیۃ المصلی مع شرح حلبۃ المجلی، جلد2، صفحہ460، مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم