کیا مقتدی کے عمل کثیر سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

عمل کثیرسے مقتدی کی نماز بھی فاسد ہو جائے گی

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر مقتدی نے عمل کثیر کیا تو کیا اس کی نماز فاسد ہو جائے گی یا پھر امام کے پیچھے ہونے کی وجہ سے فاسد نہیں ہو گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر مقتدی نے عمل کثیر کیا تو اس کی بھی نماز فاسد ہو جائے گی کہ مفسد نماز کے ارتکاب سے بہر صورت نماز فاسد ہو جاتی ہے، اس میں منفرد اور مقتدی کسی کی کوئی تخصیص نہیں۔ فتاوی عالمگیری میں ہے

اذا تکلم فی صلاتہ ناسیاً أو عامدا خاطئاً أو قاصدا، قلیلا أو کثیرا تکلم لاصلاح صلاتہ بأن قام الامام فی موضع القعود فقال لہ المقتدی "اقعد" أو قعد فی موضع القیام فقال لہ "قم" او لا لاصلاح صلاتہ و یکون الکلام من کلام الناس استقبل الصلاة عندنا

ترجمہ: جب کوئی آدمی نماز میں کلام کرے، خواہ بھول کر یا جان بوجھ کر، خطا کے طور پر کرے یا قصداً، کم ہو یا زیادہ، خواہ اس کا کلام نماز کی اصلاح کے لئے ہو مثلاً امام کو بیٹھنا تھا مگر کھڑا ہو گیا، تو مقتدی نے کہا "بیٹھ جا" یا کھڑا ہونے کا مقام تھا، بیٹھ گیا، تو مقتدی نے کہا "کھڑا ہو جا" یا اس کا کلام نماز کی اصلاح کے لئے نہ ہو اور وہ لوگوں کے کلام میں سے کلام ہو تو ان تمام صورتوں میں ہمارے نزدیک (مقتدی کی نماز فاسد ہو جائے گی اور) وہ نئے سرے سے نماز پڑھے گا۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 98، مطبوعہ: بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4306

تاریخ اجراء: 10 ربیع الآخر 1447ھ / 04 اکتوبر 2025ء