کیا مرد پیٹ اور پیٹ کھول کر نماز پڑھ سکتا ہے؟

مرد کے لئے پیٹ و پیٹھ کھول کر نماز پڑھنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

مرد کے لئے ناف سے لے کرگھٹنےسمیت ستر عورت ہے، تو کیا پیٹ اور پیٹھ کھول کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صرف ناف سے گھٹنے سمیت ستر عورت کر کے اور اس سے اوپر بدن کا حصہ کھلا رکھ کر نماز پڑھنے سے نماز کا فرض تو ادا ہوجائے گا لیکن بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے اور ایسی حالت میں پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ کرنا(یعنی اسے دہرانا) واجب ہے۔ ہاں! اگر دوسرا کوئی کپڑا موجود نہیں، صرف اتنے ہی پر قدرت ہے، اس مجبوری میں صرف ناف سے گھٹنے سمیت ستر عورت کر کے اور بدن کا اوپر والا حصہ کھلا رکھ کر نماز پڑھی تو اس صورت میں معافی ہے۔

بخاری شریف میں ہے

قال النبي صلى الله عليه و سلم: «لا يصلي أحدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقيه شيء»

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشادفرمایا: تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں اس طرح نمازنہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کپڑے کا کوئی حصہ نہ ہو۔ (صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 21، دار طوق النجاۃ)

تاریخ بغداد میں ہے

أن النبي صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نهى عن الصلاة في السراويل وحده

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے صرف شلوار پہن کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ (تاریخ بغداد، جلد 6، صفحہ 342، حدیث:1792، مطبوعہ: دار الغرب الاسلامی، بیروت)

حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے

و كذا يكره أن يصلي في السراويل وحده لما روى أن النبي صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نهى أن يصلي الرجل في ثوب ليس على عاتقه منه شيء كذا في الشرح و ظاهر التعبير بالنهي أن الكراهة تحريمية

ترجمہ: اسی طرح صرف شلوار میں نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی ہے کہ آپ نے اس سے ممانعت فرمائی ہے کہ کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھے کہ اس کے کندھے پرکپڑے کا کچھ بھی حصہ نہ ہو، اسی طرح شرح میں ہے۔ اور نہی کی تعبیر کا ظاہر یہ ہے کہ یہ مکروہِ تحریمی ہے۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ 211، مطبوعہ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاویٰ رضویہ میں ہے "صرف پائجامہ پہنے بالائی حصّہ بدن کا ننگا رکھ کر نماز بایں معنٰی تو ہوجاتی ہے کہ فرض ساقط ہوگیا، مگر مکروہ تحریمی ہوتی ہے۔ واجب ترک ہوتا ہے۔ فاعل گنہگار ہوتا ہے اس کا پھیرنا گردن پر واجب رہتا ہے نہ پھیرے تو دوسرا گناہ سر پر آتا ہے، ہاں اگر اتنے ہی کپڑے کی قدرت ہے تو ایسی محتاجی میں مجبوری و معافی ہے۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد 6، صفحہ 643، مطبوعہ: رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3995

تاریخ اجراء: 12 محرم الحرام 1447ھ / 08 جولائی 2025ء