
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسبوق جب اپنی بقیہ فوت شدہ نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو، تو کوئی شخص اس کی اقتداء میں نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مسبوق وہ مقتدی ہےجو ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں نکل جانے کے بعد امام صاحب کے ساتھ شامل ہو۔ ایسا مقتدی امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد جب اپنی فوت شدہ رکعتیں ادا کرنے کے لیے کھڑا ہو، تو ان رکعتوں کی ادائیگی میں اس کی اقتداء جائز نہیں ہے، اس لیے کہ مسبوق اگرچہ امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ رکعات کی ادائیگی میں منفرد ہو جاتا ہے، مگر اس کا یہ منفرد ہونا بعض امور میں اسے مقتدی ہونے سے خارج نہیں کرتا، بلکہ وہ ان امور میں امام کے تابع ہوتا ہے اور ان امور میں سے ایک یہی ہے کہ اس کی اقتداء نہیں کی جاسکتی، لہذا اس معاملے میں مقتدی کی طرح ہونے کی وجہ سے اس کی اقتداء جائز نہیں ہے۔
مسبوق کے متعلق درر الحکام شرح غرر الاحکام،تنویر الابصار اور الموسوعۃالفقہیہ الکویتیہ میں ہے:
والنظم للاول: و المسبوق من سبقه الإمام بها كلها أو ببعضها
ترجمہ: مسبوق وہ کہ جس سے امام تمام رکعتوں یا بعض رکعتوں میں سبقت کر جائے۔ (دررالحکام شرح غرر الاحکام، جلد 1، صفحہ 92، مطبوعہ دار إحياء الكتب العربية)
فوت شدہ نماز کی ادائیگی میں مسبوق کی اقتداء جائز نہیں،چنانچہ مبسوط سرخسی، بدائع الصنائع اورنھایہ فی شرح الھدایہ میں ہے:
و النظم للاول: أن المسبوق إذا قام إلى قضاء ما فات فاقتدى به إنسان لم يصح اقتداؤہ
ترجمہ: مسبوق جب اپنی فوت شدہ نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو اور کوئی شخص اس مسبوق کی اقتداء کرلے، تو اس کا مسبوق کی اقتداء کرنا درست نہیں ہے۔ (مبسوط سرخسی، جلد 2، صفحہ 101،دار المعرفہ، بیروت، لبنان)
مسبوق مقتدی کے امام کی اقتداء کرنے کی وجہ سے منفرد ہونے پر بھی تبعیت ختم نہیں ہوتی، چنانچہ محیط برہانی میں ہے:
أما المسبوق بالاقتداء بالإمام صار تبعاً للإمام، و بالانفراد لم تزل التبعية؛ لأنه يؤدي ما أداه الإمام
ترجمہ: مسبوق مقتدی امام کی اقتداء کرنے کی وجہ سے امام کے تابع ہوجاتا ہے اور منفرد ہونے پر بھی یہ تبعیت ختم نہیں ہوتی، کیونکہ وہ اسے ادا کرتا ہے جس کو امام نے ادا کیا تھا۔ (المحیط البرھانی، جلد 2، صفحہ 209، دار الكتب العلميہ، بيروت)
وہ امورجن میں مسبوق، مقتدی کے حکم میں ہوتاہے،چنانچہ صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367ھ) لکھتے ہیں: ”چار باتوں میں مسبوق، مقتدی کے حکم میں ہے۔ (ان میں سے ایک یہ کہ) اس کی اقتداء نہیں کی جاسکتی۔“ (بھار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 590، مکتبۃ المدینہ، کراچی(
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: OKR-0053
تاریخ اجراء: 21 صفر المظفر 1447 ھ/ 16اگست2025ء