
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1240
تاریخ اجراء: 17جمادی الاول1445 ھ/02دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسبوق مقتدیوں کو چاہئے کہ امام کے دوسرے سلام کا
انتظار کریں اس کے بعد کھڑے ہوں تاکہ اگر امام کو سجدۂ سہو کرنا ہو تو مسبوق
بھی اس کے ساتھ شامل ہوجائیں ، البتہ اگر مسبوق پہلے سلام کے بعد کھڑا
ہوجائے اورامام کو سجدۂ سہو بھی نہ کرنا ہو تو اس کی نماز
ہوجائے گی۔
بہارِ شریعت میں ہے:”مسبوق کو چاہئے کہ امام کے
سلام پھیرتے ہی فوراً کھڑا نہ ہو جائے بلکہ اتنی دیر صبر
کرے کہ معلوم ہوجائے کہ امام کو سجدۂ سہو نہیں کرنا ہے مگر جبکہ وقت
میں تنگی ہو۔“(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 590، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم