
مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3564
تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم 1446ھ/10فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مسجد کی محراب ، عین مسجد ہے،یا فنائے مسجد ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عام طور پرمحراب ،عینِ مسجد ہی ہوتا ہے ،ہاں البتہ اگر مسجد بنوانے والے نے اس جگہ کو مسجدقراردینےسے پہلے ہی محراب کوفنائے مسجدقراردے دیاہو ،تو اب یہ عین مسجد نہیں ہوگا،بلکہ فنائے مسجد ہوگا ۔
عام طور پر محراب عین مسجد ہی ہوتا ہے، چنانچہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ رد المحتار میں ارشاد فرماتے ہیں : ”والمحراب وان کان من المسجد الخ۔۔۔ انما بنی علامة لمحل قیام الامام لیکون قیامہ وسط الصف کماھوسنة“ترجمہ:محراب اگرچہ مسجد ہی سے ہے الخ ۔۔۔اسے امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کیلئے علامت کے طور پر بنایا جاتا ہے تا کہ امام کا قیام بیچ صف میں ہو جیسا کہ یہ سنت ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد1، صفحہ646، الناشر: دار الفكر-بيروت)
بحر الرائق میں ہے:’’وان كان المحراب من المسجد كما هي العادة المستمرة‘‘ترجمہ: اگرچہ محراب مسجد ہی سے ہو جیسا کہ یہی عادت جاریہ ہے۔(بحر الرائق،جلد2،صفحہ28،دار الكتاب الإسلامي)
بانی مسجد نے مسجد کی نیت سے پہلے، محراب کے فنائے مسجد سے ہونے کی نیت کرلی تو اب وہ عین مسجد نہیں ہوگا، جیسے مسجدقراردینے سے پہلے بنایاگیاحوض کہ وہ وضوکےلیے بنایاجاتاہے ،اسے مسجدمیں شمارنہیں کیاجاتا تو اگرچہ وہ مسجدکے درمیان میں ہوتب بھی وہ مسجدنہیں ہوگا،جیسا کہ سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں :’’حوض کہ بانیِ مسجد نے قبل مسجدیت بنایا اگرچہ وسطِ مسجد میں ہو وہ او ر اُس کی فصیل اِن احکام میں خارج از مسجد ہے لانہ موضع اعد للوضوءکماتقدم(کیونکہ یہ جگہ وضو کیلئے بنائی گئی ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔) (فتاوی رضویہ،جلد5،صفحہ403،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم