Masjid Mein Duniya ki Baten Karne Ka Hukum

مسجد میں دنیوی باتیں کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3500

تاریخ اجراء:27رجب المرجب1446ھ/28جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مسجد میں دنیوی بات کرنا حرام  ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دنیاوی باتیں کرنے کے لیےمسجدمیں جانا مکروہ تحریمی وحرام ہے اوراگرمسجدمیں نمازوغیرہ نیکی کے کام کے لیے گیا تواس صورت میں وہاں دنیاوی باتیں کرنا مکروہ  تنزیہی وناپسندیدہ ہے۔

   السراج المنير  میں ہے "وفي الحديث: الحديث في المسجد يأكل الحسنات كما تأكل البهيمة الحشيش" ترجمہ:   حدیث پاک میں ہے کہ مسجد میں باتیں کرنا نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح کوئی جانور گھاس کو کھا جاتا ہے۔(السراج المنير في الإعانة على معرفة بعض معاني كلام ربنا الحكيم الخبير، جلد1، صفحۃ595، مطبعة بولاق (الأميرية)- القاهرة)

   البحر الرائق میں ہے"وصرح في الظهيرية بكراهة الحديث أي كلام الناس في المسجد لكن قيده بأن يجلس لأجله وفي فتح القدير الكلام المباح فيه مكروه يأكل الحسنات وينبغي تقييده بما في الظهيرية أما إن جلس للعبادة ثم بعدها تكلم فلا" ترجمہ:   فتاوی ظہیریہ میں صراحت کی ہے کہ مسجد میں لوگوں کا باتیں کرنا مکروہ ہے ، لیکن اس میں یہ قید ذکر کی ہے کہ تبھی مکروہ ہے جبکہ وہ باتیں کرنے کے لیے ہی مسجد میں بیٹھیں، اور فتح القدیر میں ہے : مسجد میں جائز و مباح باتیں کرنا بھی مکروہ ہے، اس طرح باتیں کرنا نیکیوں کو کھا جاتا ہے۔ اس میں بھی وہی قید لگائی جائے گی جو فتاوی ظہیریہ میں ذکر کی گئی ہے۔ البتہ اگر کوئی عبادت کے لیے مسجد میں بیٹھا ، عبادت کر لینےکے بعد اگر کوئی بات کرتا ہے تو یہ مکروہ نہیں۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ، جلد 2، صفحۃ  39، دار الكتاب الإسلامي)

   فتاوی رضویہ میں ہے "مسجد میں شورو شر کرنا حرام ہے، اور دنیوی بات کے لئے مسجد میں بیٹھنا حرام، اور نماز کے لئے جاکر دنیوی تذکرہ مسجد میں مکروہ۔"(فتاوی رضویہ،جلد8،صفحہ112،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم