Muqtadi Ke Liye Iqtida Ki Niyat Karne Ka Hukum

 

مقتدی کے لئے اقتداء کی نیت کرنے کا حکم

مجیب:مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3394

تاریخ اجراء: 15جمادی الاخریٰ 1446ھ/18دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جماعت کےساتھ نمازپڑھتےہوئےکوئی شخص یہ نیت کرے کہ میں مثلاًعشاء کےچارفرض پڑھ رہاہوں،توکیااس  کے ساتھ یہ نیت کرنا بھی ضروری ہوگا کہ امام کے پیچھے پڑھ رہاہوں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقتدی کےلیےامام کے اقتداء کی نیت بھی ضروری ہے،اگراقتداء کی نیت نہ ہو،تواقتداء درست نہیں ہوگی۔البتہ نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں تو اگر دل میں اقتداء کی نیت ہے جیسا کہ عام طور پر باجماعت نماز پڑھنے والوں کے دل میں ہوتاہی ہے،  تو  یہ کافی ہے ، زبان سے الفاظ کہنا ضروری نہیں ،ہاں!بہترہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ولو كان مقتديا ينوي ما ينوي المنفرد وينوي الاقتداء أيضا؛ لأن الاقتداء لا يجوز بدون النية. كذا في فتاوى قاضي خان“ترجمہ:نماز پڑھنے والا اگر متقدی ہو تو منفرد والی نیت کے ساتھ ساتھ اقتداء کی نیت بھی کرے گا کیونکہ بغیر نیت اقتداء درست نہیں۔(فتاوی ہندیۃ،ج 1،ص 66،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے"مقتدی کو اقتدا کی نیت بھی ضروری ہے۔"     (بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 495، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   درر الحکام شرح غرر الاحکام میں ہے (ومنها) أي من الشروط (النية۔۔۔وهي الإرادة۔۔۔والتلفظ مستحب)ترجمہ:نماز کی شرائط میں سے ایک شرط نیت ہے،اور نیت ارادے کو کہتے ہیں،اور زبان سے نیت کا تلفظ کرنا مستحب ہے۔(درر الحکام شرح غرر الاحکام ج 1،ص 62، دار إحياء الكتب العربية،بیروت)

   الارشاد فی الفقہ الحنفی میں ہے وأما التلفظ بها فليس بشرط“ترجمہ:زبان سے نیت کا تلفظ کرنا شرط نہیں۔ (الارشاد فی الفقہ الحنفی، ص 271، طبع دار السمان ،ترکی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم