دوران نماز اگلی صف کی خالی جگہ پر کرنا

دوران نماز صف میں موجود خالی جگہ پُر کر نا

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جب کوئی شخص جماعت سے نماز پڑھ رہا ہو اور اگلی صف میں جگہ خالی ہو جائے تو وہ آگے بڑھ کر صف پوری کرسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اگر دورانِ جماعت، اگلی صف میں جگہ خالی ہو جائے تو نماز کے دوران ایک صف کی مقدار چل کر اسے پر کر سکتا ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ قبلہ کی جانب (نمازی بالکل اپنے سامنے) ایک صف کی مقدار (دو قدم) چلے اور صف مکمل کرلے، اگر ایک ساتھ دو صف کی مقدار ( تین یا چار قدم) چلا تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

”المشي في الصلاة إذا كان مستقبل القبلة لا يفسد إذا لم يكن متلاحقا ولم يخرج من المسجد وفي الفضاء ما لم يخرج من الصفوف. كذا في المنية وإذا استدبر القبلة فسدت. كذا في الظهيرية ولو مشى في صلاته مقدار صف واحد لم تفسد صلاته ولو كان مقدار صفين إن مشى دفعة واحدة فسدت صلاته وإن مشى إلى صف ووقف ثم إلى صف لا تفسد“

 ترجمہ: نماز میں قبلہ کی جانب چلنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی بشرطیکہ چلنا مسلسل نہ ہو اور مسجد سے باہر نہ نکلے۔ اگر کھلے میدان میں ہو، تو صفوں سے باہر نہ نکلے، اسی طرح منیہ میں ہے۔ اور اگر چلتے ہوئے پیٹھ قبلہ کی طرف ہو جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے، ظہیریہ میں بھی یہی ہے۔ اگر کوئی نمازی ایک صف کی مقدار چلے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی، اور اگر دو صفوں کی مقدار ایک ساتھ چلا جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے، لیکن اگر ایک صف تک جا کر رکا، پھر دوسری صف کی طرف چلا تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔ (فتاوی عالمگیری، جلد1، صفحہ102، 103، مطبوعہ: بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”قبلہ کی طرف ایک صف کی قدر چلا، پھر ایک رکن کی قدر ٹھہر گیا، پھر چلا پھر ٹھہرا، اگرچہ متعدد بار ہو جب تک مکان نہ بدلے، نماز فاسد نہ ہوگی، مثلاً مسجد سے باہر ہو جائے یا میدان میں نماز ہو رہی تھی اور یہ شخص صُفوف سے متجاوز ہوگیا کہ يہ دونوں صورتیں مکان بدلنے کی ہیں اور ان میں نماز فاسد ہو جائے گی۔ یوہیں اگر ايک دم دو صف کی قدر چلا، نماز فاسد ہوگئی۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ611، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4388

تاریخ اجراء: 08جمادی الاولی1447 ھ/31اکتوبر2025 ء