نماز کے انتظار میں ذکر اور تلاوت کرنا

نماز کے انتظار میں ذکر و اذکار کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

حدیثِ پاک میں ہے کہ: "جو بندہ نماز کے انتظار میں بیٹھتا ہے،وہ نماز میں ہی ہوتا ہے۔" تو جو شخص جلدی مسجد میں آجائے اور وہ نماز کے انتظار میں بیٹھا ہو، نماز کا وقت باقی ہو تو کیا وہ ذکر و اذکار اور قرآنِ پاک کی تلاوت کر سکتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! حدیثِ پاک میں ہے کہ جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھا ہو،وہ نماز میں ہوتا ہے، البتہ ایسا شخص ذکر و اذکار اور قرآنِ پاک کی تلاوت کرسکتا ہے، کیونکہ یہاں نماز میں ہونے سے حقیقی نماز میں ہونا مراد نہیں بلکہ حکماً نماز میں ہونا مراد ہے۔ لہٰذا ایسا شخص ذکر و اذکار، دعا و قرآنِ پاک کی تلاوت کرسکتا ہے۔

چنانچہ صحیح بخاری کی حدیثِ پاک میں نماز کا انتظار کرنے والے کے متعلق حضرت ابو ہریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

و لا يزال أحدكم في صلاة ما انتظر الصلاة

ترجمہ: جب تک تم میں سے کوئی نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز میں ہی رہتا ہے۔ (صحیح بخاری، جلد 01، صفحہ 131، حدیث: 647، مطبوعہ مصر)

مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1391ھ / 1971ء) لکھتے ہیں: ”حدیث میں نماز سے حقیقی نماز مراد نہیں بلکہ حکمی نماز مراد ہے، چونکہ اس وقت مغرب قریب ہوتی ہے، لوگ مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھتے ہیں تو نماز ہی میں ہوتے ہیں، اب اگر دعا مانگ لیں تو نماز میں بھی ہیں اور دعا بھی مانگ رہے ہیں۔“ (مراۃ المناجیح، جلد 02، صفحہ 314، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4046

تاریخ اجراء: 27 محرم الحرام 1447ھ / 23 جولائی 2025ء