
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نماز کی پہلی رکعت میں بھی سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھے اور دوسری رکعت میں بھی سورہ اخلاص ہی ملائے تو کیا اس کی نماز صحیح ہو گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں نماز تو صحیح ہوگی لیکن فرضوں میں بلاعذر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔ ہاں اگر کوئی عذر ہو مثلاً کوئی اور سورت یاد ہی نہیں آرہی تو کراہت نہیں، اسی طرح نوافل میں بھی کراہت نہیں۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کی تکرار مکروہ تنزیہی ہے، جب کہ کوئی مجبوری نہ ہو اور مجبوری ہو تو بالکل کراہت نہیں، مثلاً پہلی رکعت میں پوری قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھی، تو اب دوسری میں بھی یہی پڑھے یا دوسری ميں بلا قصد وہی پہلی سورت شروع کردی یا دوسری سورت یاد نہیں آتی، تو وہی پہلی پڑھے۔ نوافل کی دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کو مکرر پڑھنا یا ایک رکعت میں اسی سورت کو باربار پڑھنا، بلا کراہت جائز ہے۔ (بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 548، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-55
تاریخ اجراء: 13 جمادی الآخر 1442ھ / 27 جنوری2021ء