
مجیب: ابو الحسن جمیل
احمد غوری العطاری
فتوی نمبر:Web-552
تاریخ اجراء: 11ربیع الاول1444 ھ /08اکتوبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مغرب کی
نماز کا وقت شروع ہو جانے کے بعد اس میں دو رکعت جتنے وقت سے زیادہ
تاخیر کرنا مکروہ
تنزیہی ہے اور بغیر
عُذرِ سفر و مرض اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے گُتھ
جائیں یعنی بڑے بڑے ستاروں کے علاوہ چھوٹے چھوٹے ستارے
بھی چمک آئیں، تو یہ
مکروہ تحریمی ہے
۔
یہ کراہت مغرب کے فرض کی
ادائیگی میں تاخیر
کے اعتبار سے ہے،اگر فرض جلد ادا کرلیے مگر سنتوں میں
تاخیر کی تو کراہتِ تحریمی نہیں لیکن یاد رہے کہ فرضوں
کے بعد سنتوں کی ادائیگی میں بلا وجہ تاخیر
کرنا مکروہِ تنزیہی ہے،لہٰذا سنتوں میں بھی
تاخیر نہ کی جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم