
مجیب: محمد سجاد
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-523
تاریخ اجراء: 23صفرالمظفر1444 ھ /20ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تنہا
نماز ہو یا امام کے پیچھے،
بہرصورت نماز شروع کرتے وقت تکبیر تحریمہ کہناشرط ہے،تکبیرِ
تحریمہ کہے بغیر نماز شروع ہی نہیں ہوتی۔رہا امام کے پیچھے تکبیراتِ انتقالات کہنے کا مسئلہ، تو جس
طرح تنہا نماز میں تکبیراتِ
انتقالات کہنا سنت ہے اسی طرح
جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں بھی سنت ہے۔
نمازِ جنازہ وعیدین میں(
نمازِ جنازہ میں چار، اور عیدین میں چھ) زائد
تکبیریں کہنا بھی (امام
ومقتدی ہر ایک کیلئے) ضروری
ہے ،نماز جنازہ میں
کہی جانے والی چار زائد
تکبیریں ،جنازہ کا رکن ہیں جبکہ عیدَین
کی زائد تکبیریں واجب ہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم