
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
نماز میں جماہی لینا کیسا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز میں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہےاور خود آجائے، تو اس میں حرج نہیں، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رُکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس طرح بھی نہ رُکے تو (قیام کی حالت میں)داہنا یا (دوسرے مواقع پر) بایاں ہاتھ مونھ پر رکھ دے یا آستین سے مونھ چھپالے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔ جماہی روکنے کا مجرب طریقہ یہ ہے کہ دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم السلام کو جماہی نہیں آتی تھی۔
مراقی الفلاح میں ہے
”(و) یکرہ (التثاؤب) لانہ من التکاسل والامتلاء فان غلبہ فلیکظم مااستطاع، ولو باخذ شفتہ بسنہ وبوضع ظھر یمینہ او کمہ فی القیام و یسارہ فی غیرہ لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان اللہ یحب العطاس و یکرہ التثاؤب فاذا تثاءب احدکم فلیردہ ما استطاع ولا یقول ھاہ ھاہ، فانما ذلکم من الشیطان یضحک منہ“
ترجمہ:بتکلف جماہی لینا مکروہ ہے کیونکہ یہ سستی اور پیٹ بھرے ہونے (یعنی غفلت) کی علامت ہے، پس اگر وہ اس پر غالب آ جائے تو جس قدر استطاعت ہو، روکنے کی کوشش کرے، اگرچہ اپنے دانتوں سے ہونٹوں کو دبا کر یا قیام کی حالت میں اپنے سیدھے ہاتھ کی پسشت یا آستین کو (منہ پر) رکھ کر اور قیام کے علاوہ بائیں ہاتھ کو رکھ کر، اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: اللہ تعالی چھینک کو پسند فرماتا اور جماہی کو ناپسند کرتا ہے، پس جب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو اسے چاہئے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اسے روکے اور ھاہ ھاہ (کی آوازیں) نہ نکالیں، پس بے شک یہ شیطان کی طرف سے ہے، وہ اس پر ہنستا ہے۔ (مراقی الفلاح، صفحہ181، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہار شریعت میں ہے ”نما زمیں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج نہیں، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رُکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس پر بھی نہ رُکے تو داہنا یا بایاں ہاتھ مونھ پر رکھ دے یا آستین سے مونھ چھپالے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔“ (بہار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ 627، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہار شریعت میں نماز کے مستحبات کے بیان میں ہے ”جماہی آئے تو مونھ بند کيے رہنا اور نہ رُکے تو ہونٹ دانت کے نیچے دبائے اور اس سے بھی نہ رُکے تو قیام میں داہنے ہاتھ کی پُشت سے مونھ ڈھانک لے اور غیر قیام میں بائیں کی پُشت سے یا دونوں میں آستین سے اور بلا ضرورت ہاتھ یا کپڑے سے مونھ ڈھانکنا، مکروہ ہے۔جماہی روکنے کا مجرب طریقہ یہ ہے کہ دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم السلام کو جماہی نہیں آتی تھی۔“ (بہار شریعت، جلد1، حصہ 3، صفحہ 538، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4171
تاریخ اجراء: 08 ربیع الاول1447 ھ/02ستمبر 2520 ء