
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2041
تاریخ اجراء: 10 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/ 13 دسمبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ماں نماز پڑھ رہی تھی اور چار سالہ بچہ رونے لگ گیا کہ مجھے واش روم جانا ہے، تو اس ڈر سے کہ بچہ یہیں پیشاب نہ کردے ماں نے صرف ہاتھ سے چلے جانے کا اشارہ کیا تو نماز ہوگئی یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر اس طرح اشارہ کیا کہ عمل کثیر ہو گیا تو نماز ٹوٹ گئی، دوبارہ پڑھے اور اگر اس طرح اشارہ کیا کہ عمل قلیل ہوا تو نماز ہوگئی۔
عمل کثیر سے مراد ایسا کام ہے کہ دیکھنے والے کو یقین یا غالب گمان ہوکہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے اور اگر دیکھنے والے کا غالب گمان یہ نہ ہو بلکہ وہ شک و شبہ میں پڑ جائے کہ یہ شخص نماز میں ہے یا نہیں تو یہ عمل ِقلیل ہو گا، ایسا عمل بلا ضرورت کرنا، ناپسندیدہ ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
”لو أشار يريد به رد السلام أو طلب من المصلی شیئاً فأشار بيده أو برأسه بنعم أو بلا لا تفسد صلاته۔هكذا فی التبيين ويكره۔كذا فی شرح منية المصلی لابن أمير الحاج“
یعنی اگر نمازی نے سلام کا جواب اشارے سے دیا یا کسی نے نمازی سے کوئی چیز مانگی اور نمازی نے اپنے ہاتھ یا سر سے ہاں یا نہیں کا اشارہ کیا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی،ایسا ہی تبیین میں ہے لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے جیسا کہ ابن امیر الحاج کی شرح منیۃ المصلی میں ہے۔“ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 98، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم