
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ جس کو یہ معلوم نہ ہو کہ خلافِ ترتیب یعنی الٹا قرآن پڑھنا منع ہے، اگر اُس نے نماز میں الٹا قرآن پڑھ لیا، تو کیا وہ گنہگار ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جان بوجھ کر خلافِ ترتیب یعنی الٹا قرآن پڑھنا، مکروہ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے اور دار الاسلام میں جہالت (مسئلہ معلوم نہ ہونا) عذر نہیں ہے۔ البتہ! اِس صورت میں نماز میں کوئی خلل نہ آئے گا، نماز ہو جائے گی، سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا کیونکہ قرآن کو ترتیب سے پڑھنا، تلاوت کا واجب ہے، نماز کا واجب نہیں ہے۔
نماز میں الٹا قرآن پڑھنے کے متعلق امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ”نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو دونوں میں لحاظ ترتیب واجب ہے اگر عکس کرے گا گنہگار ہو گا۔۔۔ امام نے سورتیں بے ترتیبی سے سہوا (بھول کر) پڑھیں، تو کچھ حرج نہیں، قصداً (جان بوجھ کر) پڑھیں تو گنہگار ہوا، نماز میں کچھ خلل نہیں۔ (فتاوی رضویہ جلد 6، صفحہ 239، رضافاؤنڈیشن، لاھور)
رد المحتار میں ہے
لا عذر بالجھل بالاحکام فی دار الاسلام
ترجمہ: دار الاسلام میں احکام کا نہ جاننا ، عذر نہیں۔ (رد المحتار، جلد 1، صفحہ 297، دار الفکر، بیروت)
بہارِ شریعت میں ہے ”دار الاسلام میں احکام کا نہ جاننا،عذر نہیں۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 702، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4142
تاریخ اجراء: 24 صفر المظفر 1447ھ / 19 اگست 2025ء