
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی
عطاری
فتوی نمبر:WAT-2370
تاریخ اجراء: 01رجب المرجب1445 ھ/13جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قومہ اورجلسہ دونوں علیحدہ علیحدہ واجب
ہیں ۔ان میں سے کوئی بھی نماز میں بھولے سے ترک ہوجائے تو سجدہ سہو واجب ہوتا ہے اور اگر جان بوجھ کر ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہوگا، یعنی نماز کو دوبارہ پڑھنا
ضروری ہوگا ۔
بحر الرائق میں ہے” وفي المحيط لو ترك تعديل الأركان أو القومة التي بين
الركوع والسجود ساهيا لزمه سجود السهو اهـ.فيكون حكم الجلسة بين السجدتين كذلك“ترجمہ:محیط میں ہے کہ کسی
نے بھول کر تعدیلِ ارکان ترک کردئے یا رکوع و سجود کے درمیان
قومہ ترک کردیا تو اس پر سجدہ سہو لازم ہوگا، اھ، دونوں سجدوں کے مابین جلسہ کا بھی
یہی حکم ہے۔ (بحر الرائق،ج 1،ص 317،دار الكتاب الإسلامي)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم