
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
پہلی رکعت میں ثنا کے بعد درود پاک پڑھ لیا تو کیا نماز میں سجدۂ سہو لازم ہوگا یا نماز واجب الاعادہ ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پہلی رکعت میں ثناکے بعد درود پاک پڑھ لی تو اس سے نہ توسجدہ سہو لازم ہوگا اور نہ نمازواجب الاعادہ ہوگی کیونکہ یہ محل ذکر و ثنا کا محل ہے اور درود پاک بھی ذکر ہے۔
فاتحہ سے قبل مقام ثنا ہے چنانچہ تبیین الحقائق، محیطِ برہانی، تاتار خانیہ و حاشیۃ الطحطاوی علی الدر میں ہے
(و اللفظ للطحطاوی) ”اما قبل القراءۃ فھی محل الثناء“
ترجمہ: بہر حال قرأت سے پہلے کا مقام تو وہ محلِ ثنا ہے۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر، جلد 2، صفحہ 151، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)
جب یہ مقامِ ثنا ہے، تو اس مقام پر درود پڑھ لینے سے سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ حلبۃ المجلی میں ہے
ان ذکر الشیئ فیما ھو محل لہ عینا او حسا لا یوجب سجود السھو
یعنی: کسی چیز کو ایسے مقام میں ذکر کرنا جوعیناً یا حساً اس کا محل ہو، یہ سجدۂ سہو کو واجب نہیں کرتا۔ (حلبۃ المجلی، جلد 2، صفحہ 446، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
امام اہل سنت سیدی امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اما الاولی من کل صلاۃ مکتوبۃ او واجبۃ فان کان قبل شروع بفاتحۃ لا شیء علیہ؛ لان قبلھا المحل للثناء و ھذا منہ لا توقیت فی الثناء حتی یلزم تاخیر الفاتحۃ
ترجمہ: بہرحال کسی بھی فرض یا واجب کی پہلی رکعت میں فاتحہ شروع کرنے سے پہلے(تشہد پڑھا) تو اس پر کچھ لازم نہیں، کیوں کہ وہ محل ثنا ہے اور تشہد ثنا سے ہے، اور ثناکی کوئی حد مقرر نہیں کہ جس کی وجہ سے تاخیر فاتحہ لازم آئے۔ (جد الممتار، جلد 3، صفحہ 527، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4047
تاریخ اجراء: 26 محرم الحرام 1447ھ / 22 جولائی 2025ء