نماز میں شلوار فولڈ کرنے کا شرعی حکم

 نماز میں نیفے یا ٹخنوں سے شلوار موڑنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

نماز میں شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو نیفے سے یا ٹخنوں سے فولڈ کر لیتے ہیں جبکہ یہ بھی سنا ہے نماز میں کپڑا فولڈ کرنا بھی منع ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ٹخنوں سے اندر کی طرف فولڈ کرنے اور اوپر سے شلوار کو کھینچ کر نیفے میں گھسانا جائز ہے یہ فولڈنگ شمار نہیں ہوتا کہ کپڑا الٹا نہیں ہوا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

لوگوں کا کہنا درست نہیں، حدیثِ پاک کے مطابق نیفے کی طرف سے یا ٹخنوں کی طرف سے کپڑا فولڈ کرنا، یا اس کے علاوہ کپڑے کا کوئی بھی حصہ خلافِ عادت انداز میں فولڈ کرنا مکروہِ تحریمی ہے جوکہ ناجائز و گناہ ہے، اس طرح اگر نماز پڑھی ہے تو اس کا اعادہ واجب ہے۔

نماز میں کپڑا فولڈ کرنے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے:

”أمرت أن أسجد على سبعة، لا اکف شعرا و لا ثوبا۔“

ترجمہ: مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اور اپنے بالوں اور کپڑوں کو نہ لپیٹوں۔ (صحیح البخاری، جلد 1، باب لایکف ثوبہ فی الصلاۃ، صفحہ 163، مطبوعہ بیروت)

خلیلِ ملت مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”شلوار کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا، یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے میں داخل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ اور نماز اِس حالت میں ادا کرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے، اس کے برخلاف اُس کا استعمال۔ جیسا کہ عالمگیری میں ہے۔“ (فتاوی خلیلیہ، جلد 1، صفحہ 246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2120

تاریخ اجراء: 14 رجب المرجب 1446 ھ / 15 جنوری 2025 ء