نماز میں سورت کی ترتیب بھول جانے کا حکم

نماز میں بھولے سے پچھلی سورت شروع کی، یاد آنے پر اگلی سورت پڑھ لی، تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

فرض کی پہلی رکعت میں سورہ فلق پڑھی اور دوسری رکعت میں بھولے سے سورہ اخلاص شروع کر دی، دو آیات پڑھنے کے بعد یاد آیا، تو وہیں سے سورۃ الناس پڑھ لی، کیا اس طرح پڑھنا درست ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

ترتیب کے ساتھ قرآنِ پاک پڑھنا واجب ہے اور جان بوجھ کر اُلٹا قرآن پاک پڑھنا یعنی دوسری رکعت میں پہلی رکعت سے پیچھے والی سورت پڑھنا، مثلاً پہلی رکعت میں سورۂ فلق اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھنا مکروہ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے، ہاں اگر جان بوجھ کر نہ ہو، بلکہ بھول کر پڑھ لیا، تو گناہ نہیں۔ البتہ نماز دونوں صورتوں میں ہوجائے گی اور سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوگا، کیونکہ قرآن پاک کو ترتیب کے ساتھ پڑھنا تلاوت کے واجبات میں سے ہے، نماز کے واجبات میں سے نہیں، اِسی لیے خارجِ نماز بھی قصدا اُلٹا قرآن پاک پڑھنا گناہ ہے۔

اسی طرح اگر بھولے سے خلافِ ترتیب اگلی سورت پڑھنے کی بجائے پچھلی سورت شروع کی جیساکہ سوال میں مذکور ہے تو اب حکم یہ ہے کہ جو سورت شروع کی ہے، اسی کو پورا کرے اگرچہ ابھی اس کا ایک ہی حرف پڑھا ہو۔ یعنی اب اس سورت کو چھوڑ کر اگلی سورت پڑھنے کی اجازت نہیں۔

سیّدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”نماز ہو یا تلاوت بطریقِ معہود ہو، دونوں میں لحاظِ ترتیب واجب ہے، اگر عکس کرے گا گنہگار ہوگا۔۔۔ سورتیں بے ترتیبی سے سہواً پڑھیں، تو کچھ حرج نہیں، قصداً پڑھیں تو گنہگار ہوا، نماز میں کچھ خلل نہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 6، صفحہ 239، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: ”اول رکعت میں سورہ کافرون پڑھی دوسری میں کوثر کی ایک آیت پڑھی پھر اس کو چھوڑ کر اخلاص پڑھی، ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور نماز میں کچھ خلل واقع ہوگا یا نہیں؟“ اس کے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا: ”نماز تو ہو گئی مگر ایسا کرنا، ناجا ئز تھا، جس سورت کا ایک لفظ زبان سے نکل جائے اُسی کا پڑھنا لازم ہوجاتا ہے خواہ وہ قبل ہو یا بعد کی۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 6، صفحہ 352- 353، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”قرآن مجید اُلٹا پڑھنا کہ دوسری رکعت میں پہلی والی سے اوپر کی سورت پڑھے، یہ مکروہ تحریمی ہے، مثلاً: پہلی میں ﴿قُلْ یٰاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ پڑھی  اور دوسری میں ﴿اَلَمْ تَرَ کَیْفَ﴾ اس کے ليے سخت وعید آئی، عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ’’جو قرآن اُلٹ کر پڑھتا ہے، کیا خوف نہیں کرتا کہ اﷲ اس کا دل اُلٹ دے اور بھول کر ہو ،تو نہ گناہ، نہ سجدۂ سہو۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 549، 550، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

بہارِ شریعت میں ہے: ”بھول کر دوسری رکعت میں اوپر کی سورت شروع کر دی یا ایک چھوٹی سورت کا فاصلہ ہوگیا، پھر یاد آیا تو جو شروع کر چکا ہے اسی کو پورا کرے اگرچہ ابھی ایک ہی حرف پڑھا ہو، مثلاً پہلی میں قُلْ یٰاَیُّھَا الْکَفِرُوْنَ پڑھی اور دوسری میں اَلَمْ تَرَکَیْفَ یا تَبَّتْ شروع کر دی، اب یاد آنے پر اسی کو ختم کرے، چھوڑ کر اِذَا جآءَپڑھنے کی اجازت نہیں۔“ (بہارِ شریعت، جلد 3، صفحہ 550، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2218

تاریخ اجراء: 02 رجب المرجب 1446ھ / 03 جنوری 2025ء