نماز میں تصفیق سے متعلق حدیث پاک کی وضاحت

تصفیق کے متعلق ایک حدیث پاک کی وضاحت

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک حدیث پاک کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ کیا یہ حدیث (حضرت ابو بکر رضی تعالیٰ عنہ نماز پڑھارہے تھے کچھ دیر بعد حضور صلی ا تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور صفوں سے گزر کر صف اول میں تشریف لے جا کر قیام فرمایا، صحابہ کرام علیھم الرضوان نے تالیاں بجانا شروع کردیں۔۔الخ) درست ہے یا نہیں؟کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ تالیا ں بجانا منع ہے۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اس طرح کی حدیث ِ پاک کتب حدیث میں موجود ہے۔البتہ اس میں تالیاں بجانے کے الفاظ درست نہیں ہیں۔

 اس کے متعلق وضاحت یہ ہے کہ:

عربی میں یہاں "تصفیح اور تصفیق"کے الفاظ ہیں، جن کا معنیٰ ہے: ’’ ہاتھ کی پشت پر ہاتھ مارنا ‘‘ نہ کہ تالیاں مارنا۔ اور دوران نماز کسی معاملے پرتوجہ دلانے کے لیے یہ طریقہ صرف عورتوں کے لئے ہے، جبکہ مرد حضرات کو ایسے وقت میں "سُبْحٰنَ اللہ" کے الفاظ کہنے کا حکم ہے، یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کواس سے منع فرمایا اور درست طریقہ بھی ارشاد فرمایا تاکہ امت کی تعلیم کے لئے عمل کا طریقہ بن جائے ۔

جیسا کہ بخاری شریف میں اسی حدیث پاک کے آخرمیں ہے

فلما فرغ أقبل على الناس، فقال: "يا أيها الناس إذا نابكم شيء في صلاتكم أخذتم بالتصفيح، إنما التصفيح للنساء، من نابه شيء في صلاته، فليقل: سبحان الله، فإنه لا يسمعه أحد إلا التفت،"

 ترجمہ: نماز سے فارغ ہو کر لوگوں سے فرمایا: ''اے لوگو! نماز میں کوئی بات پیش آجائے تو تم نے ہاتھ پر ہاتھ مارنا شروع کر دیا یہ کام عورتوں کے ليے ہے اگر کوئی چیز نماز میں کسی کو پیش آجائے تو سُبْحٰنَ اللہ کہے امام جب اس کو سُنے گامتوجہ ہو جائے گا۔ (صحيح البخاري، رقم الحدیث 2690، ج 3، ص 182، دار طوق النجاۃ)

فتاوی امجدیہ میں ہے"مقتدی کو ایسے موقع پرجبکہ امام کو متوجہ کرنا ہو سبحن اللہ یا اللہ اکبر کہنا جائز ہے جس سے امام کو خیال ہو جائے اور نماز کو درست کر لے صحیح بخاری شریف و غیرہ کی حدیث ہے

''ما لی رأیتکم اکثرتم التصفیق من نابہ شیئ فی صلاتہ فلیسبح فانہ اذا سبح التفت الیہ و انما التصفیق للنساء۔۔الخ" (فتاوی امجدیہ، ج 1، ص 187، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4389

تاریخ اجراء: 08جمادی الاولی1447 ھ/31اکتوبر2025 ء