نماز کے دوران تھوک نگلنا کیسا؟

دورانِ نماز منہ میں بننے والا تھوک نگلنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

دورانِ نماز منہ میں بننے والا تھوک نگل سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دورانِ نماز اپنے ہی منہ میں تھوک بن گیا اور اسے نگل لیا ، تو نماز ہو جائے گی، کیونکہ یہ تھوک باہر سے منہ میں نہیں آیا بلکہ منہ کے اندر ہی پیدا ہوا ہے، اسی وجہ سے اس سے روزہ بھی نہیں ٹوٹتا۔

فتح باب العنایۃ میں ہے

و في المُحِيط: ولو ابتلع شيئًا بين أسنانه لا تفسد صلاته إن كان (أقل من) قدرِ حِمِّصَة، لأنه ليس بعمل كثير، ولعُسْر الاحتراز عنه ولصيرورته كريق فمه في عدم الإفساد لها، و الصوم.

ترجمہ: محیط میں ہے: دانتوں کے درمیان موجود کسی چیز کو نگل لیا تو نماز فاسد نہیں ہو گی اگر وہ چنے کی مقدار سے کم ہو کیونکہ یہ عمل کثیر نہیں اور اس لئے کہ اس سے بچنا، مشکل ہے اور اس لئے کہ یہ نماز اور روزہ نہ توڑنے میں منہ کے تھوک کی طرح ہے۔ (فتح باب العنایۃ، جلد1، صفحہ 304، دار الارقم، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4160

تاریخ اجراء: 27صفرالمظفر1447ھ/ 22اگست2025ء