
مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-497
تاریخ اجراء: 22صفررالمظفر1444
ھ /19ستمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بغیر
وضونماز پڑھی تووہ نماز سرے سے ادا ہی نہیں ہوئی ہے کہ
نماز کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط طہارت بھی
ہے۔ لہٰذا بھول کر ایساہوااوروقت باقی ہوتو وضوکرکے
دوبارہ نمازپڑھی جائے اور وقت نکل جائے تو ایسی نماز فرض یا وتر ہونے کی صورت میں قضا کی نیت
سے پڑھنالازم ہے ۔ نیز معاذاللہ جان بوجھ کر کوئی ایساکرتاہے
تو وہ سخت گناہ گار بھی ہوگا،بلکہ اگرنمازکی تحقیرکی نیت
ہوتواس صورت میں یہ کفر بھی ہوگالیکن کسی مسلمان سے
ایساتصورنہیں۔
بہارِ شریعت میں ہے:”نماز کے لیے
طہارت ایسی ضروری چیزہے کہ بے اس کے نماز ہوتی ہی
نہیں بلکہ جان بوجھ کر بے طہارت نماز ادا کرنے کو علما کفر لکھتے ہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ 282، مکتبۃ المدینہ،
کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم