
مجیب:مولاناعبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-312
تاریخ اجراء:03جُمادَی الاُولٰی1443ھ/08دسمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
نمازی کے
آگے سے عورت گزر جائے تو کیا نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگرکوئی شخص
مکان یاچھوٹی مسجدمیں نمازپڑھ رہاہواوراس کےآگےکوئی آڑ(یعنی سترہ کی
مقدارکوئی چیز)نہ
ہوتودیوارِقبلہ تک نمازی
کےآگےسےگزرناجائزنہیں ہے، لہذا
اس سے اجتناب کیا جائے اور اگر کوئی مرد یا
عورت نمازی کے آگے سے گزر جائے تو اس سے نمازی کی نماز نہیں ٹوٹے
گی،ہاں گزرنے والاگنہگارہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم